یمن کے دو صوبوں حجہ اور صعدہ میں سعودی عرب کی امداد سے دو بڑے اسپتال عشروں سے چل رہے ہیں اور یہاں روزانہ ہزاروں افراد علاج کے لیے آتے یا داخل ہوتے ہیں اور طبی عملہ سے رجوع کرتے ہیں۔
یمن میں متعیّن سعودی سفیر محمد ال جابر نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ’’صعدہ میں واقع السلام اسپتال اور حجہ میں قائم سعودی اسپتال مکمل طور پر سعودی عرب کی مالی امداد سے چل رہے ہیں۔مملکت کی جانب سے ان کے ملازمین کو تن خواہیں دی جارہی ہیں، انھیں چلانے اور تعمیر ومرمت کے اخراجات برداشت کیے جاتے ہیں۔یمنی بھائیوں کے لیے طبی آلات اور ادویہ مہیا کی جاتی ہیں۔‘‘
The Kingdom through @KSRelief and in cooperation with @WHO continue to support the health of Yemeni people with no discrimination even in areas controlled by the Iranian-backed Houthi Militias. https://t.co/yO19k1Yoj8
— محمد ال جابر (@mohdsalj) July 14, 2019
یمن میں سعودی اسپتالوں کی سرکاری ویب گاہ کے مطابق السلام اسپتال میں روزانہ آنے والے مریضوں کی اوسط تعداد تین ہزار کے لگ بھگ ہے۔ سعودی عرب نے صعدہ میں 1982ء میں یہ اسپتال قائم کیا تھا۔یہ 170 بستروں پر مشتمل ہے، یہاں جدید طبی آلات ، ادویہ اور سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ عملہ بھرتی کیا گیا ہے۔اس کے ملازمین کی تعداد 284 ہے۔
حجہ میں واقع سعودی اسپتال کے ملازمین کی تعداد 295 ہے اوریہ 150بستروں پر مشتمل ہے۔ ان دونوں اسپتالوں میں مریضوں کو علاج معالجے کی سہولتیں مہیا کرنے کے لیے چار، چار شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یمنیوں کو شعبہ بیرونی مریضاں ،اندرونی مریضاں ، شعبہ حادثات اور جراحت میں علاج معالجے کی سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں۔
فرانس میں قائم ڈاکٹروں کی بین الاقوامی تنظیم طبیبان ماورائے سرحد (ایم ایس ایف) کے مطابق السلام اسپتال میں قائم نوزایدہ بچوں کے یونٹ میں ہر ماہ قریباً اسّی نومولود داخل ہوتے ہیں۔اس تنظیم کی ایک نرس جین ہینکوک نے ایم ایس ایف کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے اور اس میں وہ بتاتی ہیں کہ ’’بدقسمتی سے نوزایدہ یونٹ میں بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے لیکن علاقے میں کوئی اور مرکزِ صحت بھی نہیں ہے جہاں لوگ علاج کے لیے جاسکیں‘‘۔
Our colleague, Jane Hancock, explains some of the challenges mothers and babies face trying to survive in #Yemen, a country at war. pic.twitter.com/l0yMYWmAol
— MSF International (@MSF) July 12, 2019
وہ اس بلند شرح اموات کی وجہ یہ بتاتی ہیں کہ ’’ہمارے یہاں بہت لاغر، کم وزن اور قبل از وقت بچے پیدا ہوتے ہیں۔یہاں زیادہ تر مریض گھنٹوں کا سفر طے کرکے آتے ہیں۔‘‘
سفیر محمد ال جابر کا کہنا تھا کہ ’’سعودی عرب یمن کے دوسرے علاقوں کی طرح صعدہ میں بچّوں کی صحت اور نگہداشت کے لیے ایم ایس ایف ایسی بین الاقوامی ایجنسیوں کے کام کو خوب سراہتا اور ان کی بھرپور حمایت کرتا ہے‘‘۔
یمن کے لیے دو ارب ڈالر کی امداد
سعودی عرب نے یمن میں 361مختلف منصوبوں کے لیے جون 2019ء میں دو ارب ڈالر کی امداد دی تھی۔شاہ سلمان انسانی امداد اور ریلیف مرکز (کے ایس ریلیف) کے مطابق ان منصوبوں میں صحت اور خوراک کے تحفظ پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
اس میں سے پچاس کروڑ ڈالر کی رقم خوراک کے تحفظ سے متعلق 68 منصوبوں کے لیے عطیہ کی گئی ہے اور چالیس کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رقم صحت سے متعلق 154 منصوبوں کے لیے دی گئی ہے۔ہنگامی انسانی امداد ،آب رسانی اور حفظانِ صحت کے منصوبوں کے لیے بھی رقوم مہیا کی گئی ہیں۔
جون کے اوائل میں یمن کے وزیر صحت نے اعتراف کیا تھا کہ کے ایس ریلیف یمن میں صحت عامہ اور طبی ضروریات کے لیے سب سے زیادہ رقوم مہیا کرنے والا ادارہ ہے۔
کے ایس ریلیف کے نگران اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمنی عوام کی معاونت کے لیے ’’امداد‘‘ کے نام سے شروع کیے گئے فنڈ میں اپریل میں بیس کروڑ ڈالر دینے کے وعدے کیے تھے۔’’امداد اقدام‘‘ کے تحت ضرورت مند یمنیوں کو مصائب ومشکلات سے چھٹکارا دلانے کے لیے فوری امداد مہیا کی جارہی ہے۔