ریکارڈ مدت میں سعودی عرب کی تاریخی مساجد کا دوبارہ احیاء ومرمت

بحالی ومرمت کی جانے والی مساجد میں 40 برس بعد نمازوں کی ادائی ممکن ہوئی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی نگرانی میں تاریخی مسجدوں کی بحالی کے منصوبے کے روشنی میں مملکت کے طول وعرض میں دس مقامات پر تیس تاریخی مساجد کی بحالی ومرمت کا کام مکمل کر کے انہیں نماز کی ادائی کے قابل بنا دیا گیا ہے۔

Advertisement

مملکت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’ایس پی اے‘‘کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ منصوبے کا پہلا مرحلہ تھا جس کے تحت 60 برس سے لیکر 1432 برس تک کی مساجد کا احیاء عمل میں آیا ہے۔ کئی مراحل میں 130 تاریخی مساجد کا احیاء ہوا۔ یہ کام 423 دن میں مکمل کیا گیا۔ اس منصوبے پر 50 ملین سعودی عرب لاگت آئی ہے۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 130 مساجد کے احیاء کے لیے خصوصی ہدایت جاری کر رکھیں تھیں۔ یہ کام سعودی عرب کی سپیشلسٹ کمپنیاں انجام دے رہی ہیں۔ سعودی محکمہ سیاحت وقومی آثار قدیمہ، وزارت اسلامی امور دعوت و رہنمائی، وزارت ثقافت اور سعودی انجمن برائے آثار قدیمہ کا یہ مشترکہ پروگرام ہے۔

اس سلسلے میں کئی باتوں کا دھیان رکھا جا رہا ہے۔ تاریخی مساجد کا اصل ڈھانچہ اور ان کی حقیقی شکل و صورت برقرار رکھی جارہی ہے البتہ خواتین کے لیے مصلے، معذوروں کے لیے بنیادی ضروریات، بجلی، پانی، ایئرکنڈیشن اور لاؤڈ اسپیکر کا اضافہ حسب حال کیا جا رہا ہے۔

پہلے مرحلے میں معروف صحابی حضرت جریر بن عبداللہ البجلی کے دور کی مسجد کا بھی احیا ہوا ہے۔ یہ مسجد طائف میں واقع ہے۔ بعض مورخین کا کہنا ہے کہ یہ اپنے دور میں بڑی مشہور درس گاہ بھی رہی ہے۔ یہ تین سو برس پرانی الاحسا کی شیخ ابو بکر مسجد جیسی ہے۔ بعض مساجد میں 40 برس سے نماز بند تھی۔

مقبول خبریں اہم خبریں