سعودی عرب کی مشہور عنیزہ کھجور کا مقبول سالانہ میلہ اس وقت اپنے عروج پر ہے۔عنیزہ شہر میں منعقد ہونے والے اس میلے میں مملکت بھر سے ہزاروں خریدار کھجور کی اس خاص جنس کو خرید کرنے کے لیے آتے ہیں اور پھر اس کو دنیا بھر میں برآمد کرتے ہیں۔
اس کھجور میلے میں زبردست گھماگھمی ہوتی ہے۔اس میں ایک جانب نیلام عام کے اسٹالوں پر فروخت کنندگان یا ان کے کارندے آوازیں لگا رہے ہوتے ہیں اور وہ اپنی کھنک دارآوازوں سے زیادہ سے زیادہ بولی لگانے والوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یوں تو یہ میلہ چند ہزار مربع میٹر کے رقبے میں منعقد ہوتا ہے لیکن وہاں فروخت کنندگان اور خریداروں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔ وہ سعودی عرب کی سب سے اعلیٰ معیار کی کھجوریں خرید کرنے کے لیے بڑھ چڑھ کر بولی لگاتے ہیں۔
تاہم اس سال کے میلے میں کرونا وائرس کی وَبا کی وجہ سے خطہ خلیج اور دوسرے علاقائی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد شریک نہیں ہیں۔ سعودی حکومت نے ملک میں اس مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مختلف قدغنیں اور سفری پابندیاں عاید کررکھی ہیں۔اس میلے میں بھی شرکاء کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔
یہ کھجور میلہ 22 جولائی کو عنیزہ شہر میں شروع ہوا تھا اور یہ ایک ماہ جاری رہنے کے بعد اسی ہفتے اختتام پذیر ہورہا ہے۔عنیزہ سعودی عرب کے صوبہ القصیم میں واقع ہے۔اس علاقے میں لاکھوں کی تعداد میں کھجوروں کے درخت لگائے گئے ہیں۔
اس میلے کا اہتمام عنیزہ ایوان صنعت وتجارت ہر سال کرتا ہے۔اس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ میلے میں قریباً سات لاکھ ٹن کھجوریں نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب دنیا میں تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے۔اس کے علاوہ یہ سب سے زیادہ کھجوریں پیدا کرنے والے تین بڑے ممالک میں بھی شامل ہے۔اقوام متحدہ کے مرکز برائے کھجور کے مطابق سعودی عرب میں دو کروڑ 85 لاکھ سے زیادہ کھجوروں کے درخت لگائے گئے ہیں۔سعودی عرب نے 2017ء میں 70 کروڑ ریال مالیت کی ایک لاکھ 40 ہزار ٹن کھجوریں برآمد کی تھیں۔
سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق اس سال کرونا کی وَبا کی وجہ سے بین الاقوامی مسافر پروازوں پر پابندی کے باوجود کھجوروں کی مال بردار طیاروں کے ذریعے برآمد کا سلسلہ جاری ہے اور بھاری مقدار میں کھجوریں ہمسایہ خلیجی ممالک میں بھیجی گئی ہیں۔