کووِڈ-19: سعودی عرب آنے یا وہاں سے بیرون ملک روانہ ہونے والوں کو کیا جاننا چاہیے؟
سعودی عرب نے بعض شہریوں اور مکینوں کو منگل سے مملکت میں آنے اور وہاں سے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے اور بین الاقوامی سفر پر عاید پابندی معطل کردی ہے۔
جن سعودی شہریوں اور مکینوں کے بعض منتخب گروپوں کو بین الاقوامی سفر کی اجازت دے گئی ہے،وہ سعودی عرب کے زمینی ، سمندری راستوں اور فضائی اڈوں کے ذریعے بیرون ملک روانہ ہوسکیں گے اور وہاں سے واپس آسکیں گے لیکن انھیں کرونا وائرس کی وَبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومت کی عاید کردہ پابندیوں کی پاسداری کرنا ہوگی۔
سعودی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مسافروں پر عاید جن پابندیوں اور قدغنوں میں نرمی کی گئی ہے یا جن کا مکمل خاتمہ کیا گیا ہے،ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
1۔ سعودی عرب میں کون داخل ہوسکتا ہے یا وہاں سے بیرون ملک روانہ ہوسکتا ہے؟
سعودی شہری اور کام ،اقامت یا وزٹ کے کارآمد ویزوں کے حامل خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) کے رکن ممالک کے شہریوں اور غیرسعودیوں کومملکت میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی لیکن اس کی شرط یہ ہوگی کہ انھیں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوگی۔
سرکاری فرائض پر مامور سعودی حکومت کے ملازمین ۔ان میں سویلین اور فوجی اہلکار دونوں شامل ہیں۔بیرون ملک سعودی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں خدمات انجام دینے والے ملازمین۔ان کے علاوہ مختلف اتاشی،علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو بھی بیرون ملک جانے کی اجازت ہوگی۔
سعودی عرب سے باہر سرکاری ، نجی یا غیر منافع بخش اداروں کے مستقل ملازمین ۔ نیز سعودی عرب سے باہر تجارتی اداروں یا کمپنیوں میں ملازمت کرنے والے سعودی شہریوں کو بیرون ملک جانے اور وہاں سے واپس آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ایسے کاروباری افراد جن کا اپنے تجارتی یا صنعتی کاروباروں یا برآمدات کے سلسلے میں بیرون ملک جانا ناگزیرہو۔مارکیٹنگ اور سیلز مینجر،جنھیں اپنے گاہکوں یا صارفین سے ملاقات کے سلسلے میں جانے کی ضرورت ہو۔
ایسے مریض جنھیں علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی ضرورت ہو۔بالخصوص سرطان اور جسمانی اعضاء کی پیوندکاری کے خواہاں مریض سعودی عرب سے بیرون ملک روانہ ہوسکتے ہیں،مگر انھیں صرف ان کی میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے گی۔
وظائف پر بیرون ملک تعلیم پانے والے سعودی طلبہ ، اپنی ٹیوشن فیس ادا کرنے والے طلبہ ، میڈیکل فیلوشپ پروگراموں کے ٹرینی، جنھیں طب کی تربیت کے لیے بیرون ملک جانے کی ضرورت ہو۔ اس استثناء میں طلبہ کے ساتھی بھی شامل ہیں۔
انسانی بنیاد پر دو طرح کے کیسوں کو سعودی عرب سے بیرون ملک جانے کی اجازت ہے:
1۔کسی شہری کا بیرون ملک مقیم اپنے خاندان سے ملاپ کے لیے جانا۔
2۔ کسی فرد کو بیرون ملک اپنے خاوند ، بیوی ، والد یا والدہ یا بچے کی وفات پر سعودی عرب سے بین الاقوامی سفر کی اجازت ہوگی۔
ایسے شہری یا ان کے ساتھی جو بیرون ملک رہتے ہیں ، وہ اگر بیرون ملک اپنے قیام کا دستاویزی ثبوت فراہم کردیں تو انھیں سعودی عرب سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔
علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینے کے خواہاں کھلاڑیوں کے علاوہ ان کے ساتھ ٹیکنیکل اورانتظامی عملہ کو بیرون ملک روانہ ہونے کی اجازت مل گئی ہے۔
2۔سعودی عرب میں آنے والے مسافروں کو کون سی شرائط کو پورا کرنا ہوگا؟
سعودی حکومت کے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مقرر کردہ قواعد وضوابط میں سے ایک ضابطے کے تحت کسی بھی ایسے شخص کو مملکت میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی جس کے پاس کووِڈ-19 سے پاک ہونے کا ثبوت نہیں ہوگا۔بین الاقوامی مسافروں کے پاس کرونا وائرس کے ٹیسٹ کا منفی نتیجہ 48 گھنٹے سے زیادہ پرانا نہیں ہونا چاہیے۔
3۔ مملکت میں آنے والے مسافروں کے لیے کیا قواعد وضوابط ہیں؟
سعودی عرب میں آنے والے تمام مسافروں کو اپنا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کرانا ہوگا۔انھیں تین روز تک اپنے گھروں میں الگ تھلگ رہنا ہوگا۔پھر ان کا ٹیسٹ ہوگا اور اس کے منفی ہونے کی صورت ہی میں انھیں گھر سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔
4۔ سعودی عرب میں آمد کے بعد اگر کووِڈ-19 کا ٹیسٹ مثبت ہوا تو کیا کرنا ہوگا؟
اگر کسی مسافر کا سعودی عرب میں آمد کے بعد کووِڈ-19 کا ٹیسٹ مثبت ہوا تو اس کو گھر میں 10 روز تک قرنطین میں رہنا ہوگا۔
اگر قرنطین میں رہنے کے بعد بھی ان میں کووِڈ-19 کی علامات برقرار رہتی ہیں تو انھیں اس وقت تک گھر ہی میں الگ تھلگ رہنا ہوگا ،جب تک یہ علامات ختم نہیں ہوجاتی ہیں۔
اگر ان بین الاقوامی مسافروں میں کووڈ-19 کی کوئی علامات پائی نہیں جاتی ہیں تو پھر بھی انھیں مزید تین روز تک گھروں میں الگ تھلگ رہنا ہوگا تا کہ دوسرے لوگ ان سے متاثر نہ ہوں۔
5۔ ایک بین الاقوامی مسافر کیسے مہلک وائرس سے بچ سکتا ہے؟
سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے شہری ہوابازی (جاسا) نے مملکت میں آنے اور بیرون ملک روانہ ہونے والے تمام مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہمہ وقت کرونا وائرس کی وَبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر کی پاسداری کریں۔
جنرل اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کے مقرر کردہ معیار پر پورا اترنے والے مسافروں ہی کو مملکت میں داخل ہونے اور یہاں سے بیرون ملک جانے کی اجازت ہوگی۔
جاسا کے مطابق اگر ایک مسافر ہر وقت چہرے پر ماسک پہن کررکھے تو وہ خود کو کرونا وائرس کا شکار ہونے سے بچا سکتا ہے۔ایک مسافر اضافی احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرسکتا ہے۔ وہ اپنے ہاتھوں پر دستانے پہن کررکھے اور کسی بھی شے کو چھونے کے بعد ہاتھوں کی نظافت کے لیے سینی ٹائزر کا استعمال کرے۔
بین الاقوامی مسافر ہوائی اڈوں پر اگر دوسرے مسافروں سے دو میٹر کا فاصلہ برقرار رکھیں تو وہ کرونا وائرس کو پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔
بيان صحفي بشأن السماح بالسفر الدولي للفئات المستثناة عبر المطارات السعودية الدولية pic.twitter.com/U7g5Kr0ZZE
— هيئة الطيران المدني (@ksagaca) September 15, 2020
6۔ سعودی عرب کے تمام شہریوں اور مکینوں کو کب سفر کی اجازت ہوگی؟
سعودی حکومت نے یکم جنوری 2021ء کے بعد اپنے تمام شہریوں کو تمام زمینی ، سمندری راستوں اور ہوائی اڈوں سے بیرون ملک جانے اور پھر واپس آنے کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔تاہم اس فیصلے پر عمل درآمد سے تیس روز قبل صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ’’یکم جنوری کے بعد تمام بحری بندرگاہوں ، زمینی گذرگاہوں اور فضائی اڈوں کو ٹرانسپورٹ کے تمام ذرائع آمد ورفت کے لیے کھول دیا جائے گا اور شہریوں کے ملک سے باہر جانے اور واپس آنے پرعاید پابندیوں کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا۔‘‘
یکم جنوری 2021ء سے 30 روز قبل پابندیاں ہٹانے کی مخصوص تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا۔وزارت صحت ہوائی اڈوں کے ہالوں ، بندرگاہوں اور بس اسٹیشنوں پر مسافروں کے لیے پیشگی حفاظتی احتیاطی تدابیر کا نفاذ کرے گی۔
7۔ سیاحوں کو کب سعودی عرب میں آنے کی اجازت دی جائے گی؟
بین الاقوامی سیاحوں کی سعودی عرب میں آمد کے حوالے سے ابھی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔تاہم جاسا کا کہنا ہے کہ صورت حال کے جائزے کے بعد 2021ء کے اوائل میں بین الاقوامی سیاحوں پر عاید پابندی ہٹا لی جائے گی۔