سعودی شہر جس کی مٹی سے نمک حاصل کیا جاتا ہے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کی 'القریات' گورنری کو تجارتی اور اقتصادی اعتبار سے کئی حوالوں سے اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے مگر اس کی اصل وجہ شہرت اس کی مٹی سے پیدا ہونے والا نمک ہے جسے مقامی سطح پر 'سفید سونا' بھی کہا جاتا ہے۔

قریات کی مٹی سے حاصل ہونے والا نمک برسوں سے شام، اردن، فلسطین، شمالی اور مشرقی عراق اور جزیرۃ العرب کے دوسرے خطوں کو بھیجا جاتا ہے۔

Advertisement

یہاں کے بیشتر شہری نمک کے حصول ہی کو کاروبار اور آمدن کے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ نمک تیار کرنے والے لوگ پرانے اور روایتی طریقوں ہی کو استعمال کرتے ہیں اور جدی پشتی اور پیشے کواپنائے ہوئے ہیں۔

ایک مقامی شہری فہد السھر السرحانی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی یہاں پر مٹی سے نمک کے حصول کا طریقہ پرانا ہے۔اس نے بتایا کہ نمک حاصل کرنے لیے ایک گڑھا کھوا جاتا ہے۔ جب اس گڑھے میں پانی آنا شروع ہوتا ہے اسے کچھ دنوں کے لیے ایسے ہی چھوڑ دیا جاتا ہے۔ گڑھے میں جمع ہونے والا پانی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے اور اس میں سے نمک الگ ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد اسے گڑھے سے نکال کر خشک کیا جاتقا ہے۔ خشک ہونے کے بعد اس کی پیکنگ کی جاتی اور فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں السرحانی نے بتایا کہ قریات کو مقامی سطح پر نمک کی پیداوار کی وجہ سے 'قریات الملح' کا نام دیاجاتا ہے۔

اس نے بتایا کہ نمک صرف گرمیوں‌کے موسم میں‌ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ سردیوں میں اس کا حصول اس لیے ممکن نہیں کیونکہ نمک کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

مقامی شہری نے بتایا کہ لوگ یہاں پر باقاعدہ طور پر نمک کے حصول کے لیے ایک کارخانہ قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس طرح مقامی لوگوں کو روزگار کے مزید بہتر مواقع مل سکتے ہیں اور نمک کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں