گذشتہ روز سعودی عرب کی الوجہ گورنری کے پہاڑوں کے آس پاس نادر فلکیاتی مظاہر کا ایک پیکیج نمودار ہوا۔ ستاروں کے جھرمٹ اور شہاب ثاقب کے ٹوٹنے کے نایاب مناظر کو ایک مقامی فوٹو گرافی نے اپنے کیمرے میں محفوظ کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو انہیں شایقین کی جانب سے بے حد پسند کیا گیا۔
نائٹ فوٹو گرافی کے عاشق اور نایاب فلکیاتی واقعات کو دستاویزی شکل دینے والے فوٹوگرافروں کے گروپ کے جنرل سپروائزر اور بانی ، ترکی العباسی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا 22 دسمبر کو الوجہ گورنری کی فضا میں انہوں نے شہابیوں کی بارش دیکھی۔ وہ مناظر کو اپنے کیمرے میں محفوظ رکھنے کے لیے شہر اور آبادی سے 40 کلومیٹر دور گورنری کے پہاڑی علاقے میں پہنچے۔
انہوں نے فلکیاتی آبزرویٹری کا محل وقوع کا انتخاب کیا کیوں کہ یہ زمین سے اونچا مقام اور ایک پہاڑ ہے۔ یہاں سے افق کو بہتر طور پردیکھا جا سکتا ہے۔ اس نے بتایا کہ ایسے مناظرگذشتہ صدی کی ستر کی دہائی میں دیکھے گئے تھے جس کے بعد اس طرح کے مناظر ہر سال دسمبر میں ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ اس دم دار ستارے کو سائنسی زبان میں 8P / Tuttle کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک گردش کرنے والا شہابیہ ہے جس کا ایک دور 13 سال میں مکمل ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہپ الوجہ گورنری کے السیح علاقے کے قریب اور ضیا روڈ پر میں نے اس جگہ کا انتخاب کیا۔ اس کے پہاڑ چپٹے خطوں میں بکھری ہوئے ہیں۔ سب سے بڑے پہاڑوں ، جو کوہ لین ہے ایک بلند اور ممتاز مقام ہے۔ میں نے زیادہ بہتر منظر کےحصول کے لیے 4 گھنٹے سے زیادہ وقت لیا اور رات کی فوٹو گرافی کا انتخاب کیا کیونکہ یہ فطرت کی سب سے مشکل تصویروں میں سے ایک ہے۔