سعودی عرب میں جہاں کھجور کے درختوں کی بہتات ہے وہیں کھجورکی کاشت کے ساتھ ایک منفرد پیشہ بھی جڑا ہے جو اب کافی حد تک معدوم ہوچکا ہے۔ تاہم سعودی عرب کا ایک نوجوان اس پیشے کو 'معدومیت' سے بچانے کے لیے اسے اب بھی زندہ رکھے ہوئے ہے۔
مشرقی سعودی عرب کے علاقے الاحسا کی یخ بستہ سردی میں طلوع آفتاب سے پہلے اپنی درانتی ہاتھ میں لیے کھجوروں کی چوٹیوں پر چڑھتا ہے اور کھجور کے درخت کی چوٹی سے 'الجمار' یعنی اس کے انتہائی نرم حصے کو کاٹ کراس سے حاصل ہونے والے نرم حصے کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ خلیجی ممالک میں کسی دور میں یہ پیشہ عام تھا اور اسے 'الجذب' اور 'الحیب' کے ناموں سے جانا جاتا تھا۔
مگر اب یہ پیشہ دم توڑ رہا ہے۔ تاہم اس پیشے کے لیے جسمانی فٹنس، طاقت اور مہارت درکار ہوتی ہے۔ کھجور کے اس حصے کی طلب بہت زیادہ ہے۔ الجمار دراصل کھجور کے درخت کی اس چوٹی کو کہا جاتا ہے جو نرم ونازک ہوتی ہے اور اسے 'کھجور کا دل' بھی کہا جاتا ہے۔
سعودی نوجوان نایف العریفی دوسرے کاشت کاروں سے منفرد اورممتاز ہے۔ اس نے کھجور کے چوٹی کے اس حصے کے حصول روایتی پیشے آج بھی زندہ رکھا ہوا ہے۔ العریفی کو یہ پیشہ اپنے والدین سے ملا ہے۔ موسم گرما کے دوران کاشت کار کھجور کے پودوں کے اس فالتو حصے کو کاٹ دیتے ہیں۔ یہ حصہ کھجور کی چوٹی پر ہوتا ہے۔ اس سے جمار کہاجاتا ہے اور اس کے اندر سے نرم مادہ نکلتا ہے۔ اس مادے کا کئی کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر یہ دست کاریوں کے کام آتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ العریفی روایتی پیشے کو روایتی انداز ہی میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔ وہ اسی پرانے طریقے سے الجمار کاٹتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ یہ پیشہ اپنی اولاد کو بھی سکھائے گا تاکہ اسے معدومیت سے بچایا جا سکے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے العریفی نے کہا کہ اس پیشے سے میری پیار لا متناہی ہے۔ میں علی الصبح کام کا آغاز کرتا ہوں۔ یہ پیشہ مجھے اپنے والد سے ورثے میں ملا۔ میرے والد بڑھاپے کو پہنچنے تک اسے پیشے سے منسلک رہے۔ میں بھی بچپن ہی سے اس کام میں ان کے ساتھ لگ گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مجھے اس سے بہت پیار ہے۔
ایک سوال کے جواب میں العریفی نے بتایا کہ الجذب کے بے شمار طبی فواید ہیں اور اسے ہربل ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بلند فشار خون سے بچائو، ہڈیوں کی مضبوطی، قوت مدافعت، وزن میں کمی کا ایہ بہترین ٹانک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی طلب بھی بہت زیادہ ہے۔