سعودی عرب نے کفالت کے نظام کو خیرباد کہہ دیا
آج سے ملازمت کا نیا قانون نافذ العمل ہو گا، بہتر معاہدے کیے جائیں گے
سعودی عرب میں ملازمت کا نیا قانون آج بروز اتوار سے نافذ العمل ہوگا جس کے بعد کفالت کا نظام ختم ہو جائے گا۔ مملکت میں اس وقت کم وبیش 8.44 ملین غیر ملکی کام کر رہے ہیں جو براہ راست نئے قانون سے مستفید ہوں گے۔
نئے قانون کے نفاذ کے بعدسعودی عرب میں کام کرنےو الے غیر ملکیوں کو مختلف سہولتیں فراہم کی جائیں گی جن میں ملازمت کی تبدیلی کا اختیار بھی شامل ہے۔ نئے قانون میں غیر ملکی کارکن کو ایک کمپنی سے دوسری کمپنی کے یہاں ملازمت کی اجازت کےلیے شرائط مقرر کی گئی ہیں۔

غیر ملکی کارکن پہلے آجر کے یہاں سے دوسرے آجر کے ہاں ملازمت کا مجاز ہے بشرطیکہ نیا آجر ملازمت دینے کے لیے تیار ہو۔ غیر ملکی کارکن موجودہ آجر کی منظوری کے بغیر ملازمت کا مصدقہ معاہدہ ختم ہونے پر دوسرے آجر کے پاس ملازمت کا حق دار ہے۔
ملازمت کا نیا نظام سہ نکاتی ہے اور اس کے چار بڑے مقاصد ہیں۔ اس میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لیبر مارکیٹ میں لچکدار ماحول پیدا کرنا، لیبر مارکیٹ کو مزید پر کشش بنانا اور آجر اور اجیر کے تعلقات کے سلسلے میں ملازمت کے معاہدے کی اہمیت کو منوانا اور اسے مزید مضبوط بنانا شامل ہے۔

وزارت افرادی قوت لیبر مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کو مد نظر رکھ کر نئے قوانین و ضوابط تیار کر رہی ہے۔محنتانوں کا تحفظ، ملازمت کے معاہدوں کی توثیق اور پیشہ وارانہ صحت وسلامتی کا فروغ اسی کا حصہ ہے۔ یہ لیبر مارکیٹ کو جدید بنانے کی طرف قدم ہے۔
-
"منفرد اقامہ" پروگرام سے مملکت میں کفیل سسٹم کا مکمل خاتمہ ہو گا
سعودی عرب پہلا خلیجی ملک ہے جس نے کفیل نظام کے خاتمے کی سمت پیش قدمی کرتے ہوئے ’’گرین کارڈ‘‘ کا نیا پروگرام متعارف کرایا ہے۔ ... ایڈیٹر کی پسند -
سعودی عرب میں دو غیرملکی ہر ہفتے اپنے کفیل کی قبرپرکیوں جاتے ہیں؟
کفیل کے مکفولوں کے ساتھ حسن سلوک کی عمدہ مثال مشرق وسطی -
تین ماہ تنخواہ نہ ملے تو بغیر اجازت کفیل بدلہ جا سکے گا
ملازمین کے حقوق کی پاسداری کے منصوبے کے 9ویں مرحلے کا آغاز بين الاقوامى -
پاکستانی ڈرائیور نے کروڑ پتی کفیلہ کی میراث میں حصہ مانگ لیا
پاکستانی کی مبینہ سعودی بیوی کا انتقال ہوچکا ہے ایڈیٹر کی پسند