امریکا کی دوا سازفرم فائزر نے اعلان کیا ہے کہ اس کی کووِڈ-19 کی ویکسین 12 سال تک کی عمر کے بچّوں کے لیے بھی محفوظ اورمؤثرہے۔
اس وقت دنیا بھر میں کووِڈ-19 کی زیادہ تر ویکسینیں صرف بالغوں کے لیے ہیں اوران ہی پر استعمال کی جارہی ہیں۔وہی دراصل اس مہلک وائرس کا سب سے زیادہ شکار ہورہے ہیں۔البتہ اب کم سن بچے بھی کرونا وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔
فائزر کی تیار کردہ ویکسین 16سال یا اس سے زیادہ عمر کے بالغ افراد پراستعمال کرنے کی اجازت ہے لیکن تمام عمروں کے بچّوں کو ویکسین لگانا اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہےکہ وہ اس مہلک وائرس سے محفوظ رہ سکیں اور اسکول دوبارہ کھلنے کی صورت میں وہ اپنی تعلیم باقاعدہ طور پر جاری رکھ سکیں۔
فائزر کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں ایک مطالعے کے دوران میں 12 سے 15 سال کی عمر کے 2260رضاکاربچّوں کو کووِڈ-19 کی ویکسین لگائی گئی ہے اور ان میں سے کسی میں بھی کرونا وائرس کا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔البتہ ان میں سے 18 کو جعلی ویکسین لگائی گئی تھی اور وہ متاثر ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق یہ چھوٹے پیمانے پراسٹڈی تھی اوراس کو ابھی شائع نہیں کیا گیا ہے۔البتہ یہ اس امر کا ثبوت ضرور ہے کہ ویکسین بچّوں کے مدافعتی نظاموں پر کیا اثرات مرتب کرے گی۔محققین کا کہنا ہے کہ بچّوں میں کروناوائرس سے بچاؤ کے لیے اعلیٰ سطح کی اینٹی باڈیز پیدا ہوئی ہیں اور یہ مدافعتی صلاحیت بعض حوالوں سے نوجوان بالغوں سے بھی زیادہ ہے۔
فرم کا کہنا ہے کہ بچوں میں بالغ افراد ایسے ہی ضمنی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ان میں دوسری خوراک کے بعد بالخصوص درد ، بخار،سردی لگنے ایسی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔اس مطالعے میں جن بچّوں کو ویکسین لگائی گئی ہے،ان کی دوسال تک نگرانی کی جائے گی تاکہ انھیں طویل المیعاد تحفظ مہیّا کرنےکے لیے مزید معلومات فراہم ہوسکیں۔
فائزر اوراس کی جرمن شراکت دار کمپنی بائیواین ٹیک کا کہنا ہے کہ وہ آیندہ ہفتوں میں امریکا کی فوڈ اور ڈرگ انتظامیہ اور یورپی ریگولیٹر سے ویکسین کے12سال کی عمر تک بچّوں پراستعمال کی اجازت کے لیے رجوع کریں گی۔
فائزر کے چیف ایگزیکٹوآفیسر (سی ای او)البرٹ بورلا نے اس امید کا اظہارکیا ہے کہ عمر کے اس گروپ کے بچوں کو امریکا میں نئے تعلیمی سال سے قبل ویکسین لگانے کا آغاز کردیا جائے گا۔تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ ایف ڈی اے کب 12سال کی عمر تک کے بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت دیتی ہے۔