رمضان المبارک میں بالعموم خاندانوں کے افراد اور دوست اکٹھے افطار کرتے ہیں۔افطار پر مختلف النوع کے لذیذ اور چٹ پٹے کھانے اورمشروبات دستر خوان پر چنے جاتے ہیں۔
دنیا بھر میں افطار پر کم وبیش ایک ایسے ہی کھانے ہوتے ہیں۔کجھوریں، سموسے، پکوڑے ،سادہ چاول ،زردہ، بریانی،مختلف پھل ،سبزی، دال،فروٹ چاٹ اور مشروبات وغیرہ۔ یہ سب چیزیں افطار پردسترخوان کی زینت ہوتی ہیں۔یہ تمام غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں۔اگر روزہ دار افطارکے وقت ضرورت سے زیادہ کھانا کھاتے ہیں تو اس سے ان کے وزن میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
دبئی سے تعلق رکھنے والی ماہراغذیہ سارہ عبدالغنی کہتی ہیں کہ اگر رمضان میں درج ذیل دس سادہ نسخوں پر عمل کیا جائے تو وزن کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے:
1۔ سحر اور افطار کے وقت کھانے میں پروٹین اور سبزیوں کی اچھی مقدار ہونی چاہیےاور نشاستہ دارغذاؤں کو معتدل مقدارمیں استعمال کیا جائے۔
2۔تیل میں پکی یا تلی ہوئی اشیاء کے استعمال سے ہرممکن حد تک گریز کیا جائے۔اوون میں بیک کی گئی اشیاء اور پسیٹریوں کا استعمال بھی محدود کیا جائے۔
3۔ مشروبات کے ذریعے کیلوریز(حرارے) بڑھانے سے گریز کریں۔ان میں عام جوس ، رمضان کے مقبول مشروبات اور سافٹ ڈرنکس وغیرہ شامل ہیں۔
4۔ کھجوریں اور خشک میوہ جات بہت زیادہ مقدار میں کھانے سے پرہیزکریں۔یہ چیزیں اگرچہ صحت بخش ہوتی ہیں لیکن ان میں کیلوریز کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔
5۔پیٹ کو مکمل بھرنے سے گریز کریں۔ہمیشہ اپنی جسمانی ضرورت کا خیال رکھیں اور جب جی بھر جائے تو کھانا چھوڑ دیں اور پیٹ میں مزید اشیاء نہ ٹھونسیں۔
6۔ہلکی پھلکی نمکین اشیاء(سنیکس) وہ استعمال کریں، جو کم سے کم 70 فی صد قوت بخش ہوں۔مٹھائیوں کی کم سے کم مقدار استعمال میں لائیں۔
7۔جب آپ کو بھوک لگی ہو تو مناسب کھانا کھائیں اور مٹھائی یا پیسٹریوں پر گذارہ کرنے سے گریز کریں۔
8۔دسترخوان پر سحر اور افطار کے وقت بہت زیادہ کھانے چننے سے گریز کریں۔اس صورت میں آپ کا زیادہ سے زیادہ چیزیں کھانے کو جی چاہے گا۔
9۔ اگر رمضان سے قبل کسرت آپ کا معمول رہا ہے تو اس مشق کو جاری رکھیں۔البتہ اس کے معمولات میں کمی کردیں اور ہفتے میں تین سے چار دن ورزش کریں۔
10۔ پورا مہینہ فعال رہیں اور روزانہ 10 ہزار قدم چلیں۔یہ ضروری نہیں کہ آپ ایک ہی مرتبہ یہ تمام قدم چلیں بلکہ اس کو افطار سے قبل اور بعد کے اوقات میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔