دل کی شریانوں میں کیتھیٹر لگانے کی صلاحیت حاصل کرنے والی پہلی سعودی خاتون
امانی السبعی وہ پہلی خاتون ڈاکٹر ہیں جن کو سعودی بورڈ نے دل کی شریانوں میں کیتھیٹر لگانے کے عمل کو کامیابی سے مکمل کرنے پر اپنے ہاں رکنیت کے لیے اہل قرار دیا ہے۔ امانی اس سلسلے میں ہونے والے انٹرویو میں شریک ہوئیں تو 5 نشستوں پر 26 ڈاکٹروں کے درمیان مقابلہ تھا۔
امانی کا Interventional Cardiac Catheterization کے شعبے میں انتخاب اس بات کا مظہر ہے کہ سعودی خواتین طب کے تمام شعبوں کے تخصص میں کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے امانی نے بتایا کہ "میں نے 2006ء میں میڈیکل گریجویشن مکمل کیا تھا۔ اس کے بعد 2012ء میں Internal Medicine کا بورڈ حاصل کیا۔ پھر 2020ء میں بالغ افراد کی کارڈیولوجی میں فیلو شپ حاصل کی۔ اس کے بعد رواں سال اسی ماہ میں نے امراض قلب کے طریقہ علاج ’’قسطرت‘‘ Interventional Cardiac Catheterization [یعنی خالی نالی کے ذریعے جسم سے رقیق مادہ ڈالنے اور نکالنے] کے عمل میں مہارت کا مرحلہ طے کیا ہے۔ میرے کئی تحقیقی مقالات طب کے تحقیقی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ میں نے حال ہی میں نیشنل گارڈ ہسپتال کے کنگ عبدالعزیز ہارٹ سینٹر میں کارڈیک کیتھیٹرائزیشن کی تربیت مکمل کی ہے۔ اس تخصص کی تکمیل کے لیے مجھے آئندہ ماہ کینیڈا بھیجا جا رہا ہے"۔

امانی کے مطابق سعودی عرب میں interventional cardiac catheterization میں تخصص موجود نہیں تھا۔ اس تخصص کے لیے ڈاکٹروں کو بیرون ملک بھیجا جاتا تھا۔ تاہم حالیہ برسوں میں اللہ کے فضل اور سعودی طبی اسپیشلٹی کے کمیشن کی کوششوں سے صرف ریاض شہر میں ہی امراض قلب کے پانچ مراکز میں اس شعبے کا افتتاح ہو گیا۔ اسی وجہ سے پانچ نشستوں پر ہونے والا مقابلہ سخت اور چیلنجنگ بن گیا۔
با صلاحیت سعودی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ "کامیابی کا پہلا راز یہ ہے کہ آپ کو خود پر یقین ہو اور آپ مایوس کرنے والے افراد کو یہ بتانے کا موقع نہ دیں کہ آپ کو کیا کرنا ہے ... آپ کا ایک خواب ہے جس کو پورا کرنے کے لیے آپ محنت کرتے رہیں ... کامیابی کے لیے ناکامی کو قبول کرنا ضروری ہے .. کوشش، عزم، واضح ویژن اور ہدف پر جماؤ لازم ہے"۔

امانی نے بتایا کہ اپنی والدہ کے دل کے مرض میں مبتلا ہونے کے سبب انہیں اس شعبے کے تخصص کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔ امانی کو اس تخصص سے پیار ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں اپنے والد اور بہن بھائیوں کی جانب سے بھرپور سپورٹ ملی۔ امانی کے والد کا تعلق بھی طب کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک ریٹائرڈ ماہر انستھیزیا (علم تخدیر میں ماہر) ہیں۔
مستقبل کے حوالے سے امانی السبعی نے بتایا کہ انہیں کینیڈا بھیجا جا رہا ہے جہاں وہ ڈھائی سال کی مدت میں دل کی شریانوں اور والوز میں کیتھیٹر لگانے کی فیلو شپ مکمل کریں گی۔ امانی اس کے بعد واپس آ کر اپنے وطن کی خدمت کا ارادہ رکھتی ہیں۔
-
سعودی خاتون ڈاکٹر سرجن شوہرکے ساتھ ایک آپریشن تھیٹرمیں خدمات انجام دینے پر سراپا مسرت
میاں بیوی کا ایک ہی پیشے سے منسلک ہونا اور دونوں کا ایک ساتھ پیشہ ورانہ کام انجام دینا دونوں کے لیے کسی خوش حیرت سےکم نہیں۔سعودی عرب کی ایک خاتون ... مشرق وسطی -
سعودی وزیر صحت کو کرونا ویکسین لگانے والی خاتون ڈاکٹر کے مسرت سے لبریز جذبات
گذشتہ جمعرات کو سعودی عرب میں کرونا ویکسین لگانے کا آغاز ہوا تو پوری سعودی قوم اور مملکت میں مقیم تارکین وطن میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ... مشرق وسطی -
سعودی خاتون ڈاکٹر کا کرونا سے متاثرہ حاملہ خواتین کے نام پیغام
سعودی عرب کی ایک خاتون ڈاکٹر نے دنیا میں ڈاکٹروں اور خواتین اور نسوانی ماہروں اور نرسوں کی کوششوں کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ڈاکٹر ... ایڈیٹر کی پسند -
انٹرویو: سعودی عرب کی خاتون سائنسدان ڈاکٹرغادہ المطیری کے ساتھ سیر حاصل گفتگو
سعودی عرب کی محققہ اور سائنسدان ڈاکٹر غادہ المطیری نے کہا ہے کہ ان کی تربیت ایک تخلیق کار کے طور پر ہوئی۔ اس لیے انہوں نے روایت اور تقلید کو قبول نہیں ... مشرق وسطی -
دنیا کے سب سے ممتاز اسپتال میں خدمات انجام دینے والی سعودی خاتون ڈاکٹر سے ملیے!
امریکا کے شہر نیویارک میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے نے میسا چیوسٹس جنرل اسپتال اور ہارورڈ میڈیکل اسکول میں ماہر امراض دل کے طور پر خدمات انجام ... بين الاقوامى -
بعد از وفات سعودی خاتون کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری جاری
برطانیہ کی کارڈیو یونیورسٹی کے ایک میڈیکل کالج کی جانب سے سعودی عرب کی ایک طالبہ شیماء عامر کو اس کی وفات کے دو ماہ بعد ڈاکٹریٹ کی ڈگری جاری کی گئی ... مشرق وسطی