کارلوس غصن کوجاپان سے فرار کرانے والے امریکیوں نے ہوائی اڈےپر حکام کوکیا چَکما دیا؟
ترکی میں مائیکل جیکسن کاکنسرٹ ہے، موسیقی کے آلات کی جانچ کی گئی تو ان کے پہنچنے میں تاخیرہوجائے گی
جاپان سے نسان موٹرکمپنی کے سابق چئیرمین کارلوس غصن کے پُراسرار انداز میں فرار کی کہانی ڈیڑھ سال کے بعد بھی مکمل نہیں ہوئی اور اس کی وقفے وقفے سے نئی تفصیل سامنے آرہی ہے۔ اب کہ خود کارلوس غصن نے ایک نیا انکشاف کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انھیں جاپان سے فرار میں مدد دینے والے امریکیوں نے ہوائی اڈےپرحکام کوعجیب چکما دیا تھا اور کہا تھا کہ ترکی میں (مرحوم گلوکار)مائیکل جیکسن کے ساتھ ایک کنسرٹ ہے، اگر ان کے موسیقی کے آلات کی روایتی انداز میں جانچ کی گئی تو انھیں وہاں پہنچنے میں تاخیرہوجائے گی اور وہ کنسرٹ میں موسیقی آلات کو بروقت سجانے اور شریک ہونے سے رہ جائیں گے۔
وہ لبنانی پوڈکاسٹ ’’سردہ بعد ازعشائیہ‘‘ میں گفتگو کررہے تھے۔کارلوس غصن نے کہا کہ ’’اگرفرار روایتی انداز میں ہوتا تو یہ کامیاب نہیں ہوتا مگر بڑی ہوشیاری سے کام کیا گیا تھا،اس لیے یہ منصوبہ کام کرگیا۔میں اس تمام کہانی کی تفصیل نہیں بیان کرنا چاہتا کیونکہ جن لوگوں نے فرار میں میری مدد کی تھی، میں انھیں خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتا۔میں نے وہ کام کیا تھا کہ کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ میں ایسی جرآت کرگزروں گا۔‘‘
یہ پوڈکاسٹ ’’سردہ بعدازعشائیہ‘‘ کو سوموار کو ایم بی سی گروپ کی’شاہد ویڈیو آن ڈیمانڈ سروس‘ کے پروڈیوسروں کی درخواست پر ہٹا دیا گیا تھا۔انھوں نے ’’کارلوس غصن:آخری پرواز (دالاسٹ فلائٹ)‘‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم تیار کی ہے۔
اس پوڈکاسٹ کو اب 8 جولائی کو دوبارہ شاہد کی اس دستاویزی فلم کے ساتھ جاری کرے گا۔ایم بی سی کی دستاویزی فلم کو لبنان ، فرانس ، جاپان ، برطانیہ اور جنوبی افریقا میں فلمایا گیا ہے۔
مسٹرغصن نے اس پوڈکاسٹ کے دوران میں بتایا تھا کہ وہ گھرپر نظربند تھے اور اگر وہ گھر سے تین یا چارروز کے لیے باہرجانا چاہتے تھے تو انھیں جج سے اس کی باقاعدہ اجازت لینا پڑتی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ ’’ہم نے جاپان سے فرار کے لیے اوساکا ائیرپورٹ کا انتخاب کیا تھا کیونکہ یہ ایک چھوٹا ہوائی اڈا تھا اور وہاں یقینی طور پر ٹوکیو ایسے بڑے ہوائی اڈے کے مقابلے میں سکیورٹی کے انتظامات کم سخت تھے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’فرار کے لیے دسمبر کے وقت کا بڑا سوچ سمجھ کر انتخاب کیا گیا تھا کیونکہ اس وقت جاپان میں ہوائی اڈوں کے بیشترملازمین سالانہ چھٹیوں پر ہوتے ہیں اور ان کی جگہ آنے والے ملازمین ہوائی اڈے پر سکیورٹی کے پروٹوکولز سے کوئی زیادہ شناسا نہیں ہوتے۔‘‘
نسان موٹرکے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ انھیں جاپان میں شفاف ٹرائل کی امید نہیں تھی کیونکہ وہاں استغاثہ 99 فی صد مقدمات جیت جاتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ’’میں 2018ء میں ریٹائرمنٹ کا سوچ رہا تھا، میں 2015ء سے اس کی تیاری کررہا تھا۔میں نے بیروت میں ایک گھر بھی خرید لیا تھا اور اس کی مرمت کرارہا تھا کیونکہ بیوی کی وجہ سے لبنان ہی ایک قدرمشترک تھی۔لوگ یہ کہتے ہیں کہ میں اس وجہ سے لبنان میں ہوں کہ اس کی عدلیہ بدعنوان ہے تو یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔‘‘
جاپان سے کارلوس غصن کے فرار میں مدد دینے والے دونوں امریکیوں کا کہنا ہے کہ ان سے غلطی سرزد ہوئی تھی اور انھیں اس پر اب سخت افسوس ہے۔
ان میں سے ایک امریکی مائیکل ٹیلر بتاتے ہیں کہ ’’میں نے کارلوس غصن کی ان کی عدالت سے ضمانت کے دوران میں جاپان سے فرار میں مدد کی تھی۔مجھے اپنے اس فعل پر سخت ندامت ہے اور عدالتی عمل اور جاپانی عوام کے لیے مشکلات پیدا کرنے پر میں خلوص نیت سے معافی کا خواستگار ہوں۔‘‘
دوہفتے قبل جاپان میں اس مقدمے کی سماعت کے دوران میں مائیکل اور ان کے بیٹے پیٹر نے پراسیکیوٹرز کے اس بیان سے اتفاق کیا تھا کہ انھوں نے کالوس غصن کی 2019ء کے آخر میں جاپان سے فرار میں مدد کی تھی۔ان دونوں کو رواں سال کے اوائل میں امریکا سے جاپان کے حوالے کیا گیا تھا اور وہاں اب ان کے خلاف ایک مجرم کو پناہ دینے اور ملک سے فرار میں دینے کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔اس مقدمے میں انھیں زیادہ سے زیادہ تین سال قید کی سزا کا سامنا ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ نِسان موٹر کے سابق چیئرمین کے خلاف جاپان کے شہر یوکوہاما کی ایک عدالت میں بدعنوانی کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ان پر اپنی مستقبل کی مراعات کو مخفی رکھنے اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر فرد الزام عاید کی گئی تھی لیکن وہ خود کو بے قصور قرار دیتے ہیں۔یوکوہاما میں عدالت میں ان کے وکلاء اس مقدمے کی پیروی کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جاپانی حکام نے نِسان موٹر کمپنی اور رینالٹ ایس اے کے ممکنہ مکمل ادغام کو روکنے کے لیے ان کے خلاف من گھڑت اور غلط الزامات عاید کیے تھے۔انھوں نے ڈیڑھ ارب یِن ( ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر) کے بدلے میں اپنی رہائی کے لیے ضمانت کروائی تھی لیکن ان کی یہ ضمانت بعد میں منسوخ کی دی گئی تھی۔ان کی سابق آجر کمپنی نے عدالت سے نقصانات کی مد میں ان سے 10 ارب یِن (ساڑھے 9 کروڑ ڈالر) ہرجانے کے طور پر ادا کرنے کا دعویٰ دائرکررکھا ہے۔
کارلوس غصن دنیا کے بڑے کاروباری منتظمین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ان کے پاس فرانس ،لبنان اور برازیل کی شہریت ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ جاپان میں نسان موٹر میں سترہ سالہ کام کے دوران میں ان کی کامیابیوں کی بنا پر انھیں ہیرو قرار دیا جاتا تھا۔ پھر اچانک ان کے خلاف بدعنوانیوں کے الزامات سامنے آگئے تھے۔
وہ کسی قسم کی غلط کاری کی تردید کرچکے ہیں۔وہ جاپان میں اپنے خلاف مقدمے سے بچنے کے لیے پُراسرار طریقے سے فرار ہوکر لبنان میں آگئے تھے اور اس وقت بیروت میں رہ رہے ہیں۔وہ ماضی میں فرانس کی کارساز کمپنی رینالٹ ایس اے کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔
جاپانی پراسیکیوٹرز نے تین سال قبل کارلوس غصن کو گرفتار کیا تھا۔ان کے خلاف 9 ارب 30 کروڑ یِن کی رقم چھپانے کے الزام میں مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ان پر یہ الزام عاید کیا گیا تھا کہ انھوں نے نسان کی قیمت پرخود کو امیر کبیر بنا لیا تھا اور مشرقِ اوسط میں کار کی ایک ڈیلرشپ کی مد میں پچاس لاکھ ڈالررقم وصول کی تھی اور اپنے ذاتی مالی نقصانات کو عارضی طور آٹو میکر کے کھاتوں میں منتقل کردیا تھا۔
یادرہے کہ کارلوس غصن کو دسمبر2019 میں ایک نجی سکیورٹی کمپنی ٹوکیو سے اسمگل کرکے استنبول لائی تھی۔ان کے جاپان سے فرار کا منصوبہ اس سے تین ماہ پہلے بنایا گیا تھا۔تب عالمی میڈیا کے ذریعے یہ اطلاع سامنے آئی تھی کہ گلوکاروں اور موسیقی کاروں کا ایک دستہ جاپان میں کارلوس غصن کے مکان میں یہ کہہ کر داخل ہوا تھا کہ وہ ایک عشائیے کے دوران میں لوگوں کی تفریح طبع کے لیے اپنے فن کا جادو جگائے گا۔اس تقریب کے بعد غصن موسیقی کے آلات کو رکھنے والے ایک صندوق میں چھپ گئے اور پھر ایک مقامی ہوائی اڈے سے جاپان سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔یہ طائفہ دراصل مذکورہ سکیورٹی کمپنی کے اہلکاروں پر مشتمل تھا۔وہ بعد میں استنبول سے لبنان آگئے تھے۔