سعودی وزیرکھیل کااولمپیئن طارق حامدی کوطلائی تمغا اور50 لاکھ ریال انعام دینے کااعلان
سعودی عرب کے وزیرکھیل اور مملکت کی اولمپک کمیٹی کے صدر شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل نے ٹوکیواولمپکس میں کراٹے کے فائنل مقابلے میں چاندی کا تمغا جیتنے والے طارق حامدی کو 50 لاکھ سعودی ریال (13 لاکھ امریکی ڈالر) انعام کے طور پر دینے کا اعلان کیا ہے۔
ٹوکیو میں جاری اولمپکس میں سعودی عرب کے طارق حامدی نے ہفتے کے روز کراٹے کے 75 کلوگرام سے زیادہ وزن کی کیٹگری کے فائنل مقابلے میںچاندی کا تمغا جیتا ہے لیکن وہ ناک آؤٹ ہونے کی وجہ سے سونے کے تمغے سے محروم کردیے گئے ہیں۔
شہزادہ عبدالعزیز نے ہفتے کے روز ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’وہ (طارق حامدی) ہم سب کا ہیرو ہے۔ٹوکیو 2020ء اولمکپس میں عالمی اسٹارز کے مقابلے میں شاندار کارکردگی،تخلیقیت اور مملکت کی باوقار انداز میں نمایندگی پر انھیں طلائی تمغے (50 لاکھ ریال) سے نوازا جائے گا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’’آپ اس کے حق دار ہیں،آپ ہمارے ہیرو ہیں، مستقبل آپ کا ہے۔ان شاء اللہ۔‘‘۔
طارق حامدی کراٹے کے فائنل میں اپنے ایرانی حریف سجاد گنج زادہ سے 4-1 سے جیت رہے تھے۔مقابلے کے دوران میں انھوں نے اپنے حریف کی گردن پرزوردار کک مار دی جس سے وہ بے ہوش ہوکر گرپڑے اور انھیں اسٹریچر پر ڈال کر رنگ سے باہر لے جانا پڑا۔
مقابلے کے بعد کراٹے کے اس فائنل مقابلے کے آفیشل نے مکمل سوچ بچار کے بعد ایرانی ایتھلیٹ کو فاتح اور طلائی تمغے کا حق دار قراردیا ہے اور طارق حامدی کی کک کو خلاف قاعدہ اورانھیں اس فائنل مقابلے میں شکست خوردہ قراردیا ہے۔اس طرح وہ سونے کا تمغا حاصل کرنے سے محروم رہے ہیں۔

سعودی عرب کے 23 سالہ نوجوان ایتھلیٹ کے لیے اولمپکس میں سلورمیڈل جیتنا بھی کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں لیکن سونے کے تمغے کو اتنے قریب پہنچ کر کھو دینے سے بہت سے سعودی مغموم ضرور ہوئے ہیں۔ان کے ایرانی حریف کو اس فائنل میچ 4-0 سے فاتح قراردیا گیا ہے اور طارق حامدی کو حاصل کردہ پوائنٹس سے محروم کردیا گیا ہے۔سعودی عرب کا ٹوکیو اولمپکس میں یہ دوسرا میڈل ہے۔
واضح رہے کہ کراٹے کا کھیل اسکورنگ نظام پر مبنی ہے اور ایتھلیٹ مخالف فریق پر مناسب انداز میں مُکے اور کک لگائے تو وہ پوائنٹس کا حق دار ٹھہرتا ہے جبکہ کسی خطرناک جسمانی جگہ پرکک مارنے کی صورت میں اس کو وارننگ دی جاتی ہے یا سرے سے مقابلے کا نااہل قراردے دیا جاتا ہے۔