مصر میں ’پارٹ ٹائم‘ شادی کو باطل اور حرام قرار دے دیا گیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

مصر میں "پارٹ ٹائم" شادی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد ملک کی افتاء کونسل نے خبردار کیا ہے کہ ایسی ’جز وقتی‘ شادیوں کا اسلامی تعلیمات میں کوئی تصور نہیں۔ اس نوعیت کا کوئی بھی اقدام اسلام کے تصور نکاح کے منافی، باطل اور حرام سمجھا جائے گا۔

خیال رہے کہ مصر میں سوشل میڈیا پر ’پارٹ ٹائم‘ شادی سے متعلق بحث چل نکلی تو اس نئے رحجان کی حمایت اور مخالفت آرا سامنے آنے لگیں۔ جس کے بعد مصری دار الافتا نے خبردار کیا ہے کہ شادی کے معاہدے کو نئے نام دینا نمود ونمائش، سستی شہرت کا حصول اور دینی روایات کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔

Advertisement
مصری دار الافتاء
مصری دار الافتاء

دکھلاوا اور اقدار کمزور کرنے کی کوشش

دارالافتا نے مزید کہا کہ شادی کے معاہدے میں اصطلاحات کی جدت کی طرف متوجہ نہیں ہونا چاہیے۔ شادی سے متعلق نئی اصطلاحات نکاح متعہ کے معنوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس نوعیت کی اصطلاحات دکھلاوے، شہرت اور اقدار کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور معاشرے میں مزید الجھن پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ اسلام ایسے مشاغل کی ہر گز اجازت نہیں دیتا۔

حرام اور باطل اقدام

دارالافتاء نے اس بات کی تصدیق کی کہ کچھ لوگ شادی کے معاہدے کو نئے نام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ پارٹ ٹائم شادی کی اصطلاح استعمال کر کے شادی کو وقتی معاہدہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح کا کوئی بھی تصور اسلام میں موجود نہیں۔ یہ سرا سر باطل اور حرام ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں