کینگرو کی مندی (بریانی) کا تنازع سعودی محکمہ ماحولیات نے کیسے حل کرایا؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

دو برس قبل سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر مگرمچھ کے شکار، اسے پکانے اور کھانے کے مناظر پر مشتمل وڈیو وائرل ہوئی تھی، تاہم اس حوالے سے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز پر شروع ہونے والی بحث جلد ہی دم توڑ گئی_

اب ایک نئی وڈیو کینگرو مندی (بریانی) کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ بعض لوگ اس کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ دیگر اس کی مخالفت اور طرفین بڑھ چڑھ کر اپنے اپنے دلائل دے رہے ہیں_

Advertisement

اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے جانور جن کی نسل نایاب ہوتی جا رہی ہے ان کا تحفظ ضروری ہے۔

دیگر نے اس رائے کی مخالفت کرتے ہوئے سماجی اور سوشل میڈیا پر یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ایک اصول یہ ہے کہ جس چیز سے منع کیا جاتا ہے اس کی طلب اور پسند بڑھ جاتی ہے۔ ہر انسان اپنی پسند کے کھانے پینے کے سلسلے میں آزاد ہے تاہم کینگرو کی بریانی ہو یا مگر مچھ کی ڈش اس کی وڈیو بنانا اور سوشل میڈیا پر سستی شہرت کے لیے مشتہر کرنا نامناسب ہے۔

کینگرو کی مندی [بریانی]
کینگرو کی مندی [بریانی]

سوشل میڈیا کے بعض صارفین نے ٹوئٹر پر کہا کہ آسٹریلیا میں ہر سال ایک لاکھ کینگرو ہلاک کیے جاتے ہیں۔ وہاں کینگرو کے شکار کا اصل سبب یہ ہے کہ یہ وہاں حد سے زیادہ ہیں اور مسائل پیدا کر رہے ہیں۔

جنگلی حیات کی افزائش کے قومی مرکز نے کینگرو کے شکار، اسے ذبح کرکے کھانے کے مناظر پر مشتمل وڈیو کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ماحولیاتی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ سعودی عرب کے قانون کے مطابق کوئی بھی شخص قومی جنگل میں کینگرو سمیت ایسے کسی بھی جانور کا شکار نہیں کر سکتا جس پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ اس قسم کے جانوروں کا کاروبار بھی ممنوع ہے۔

قومی مرکز کا کہنا ہے کہ کینگرو کی درآمد کا لائسنس افزائش اور کاروبار کی غرض سے دیا تھا نہ کہ ذبح کرنے کے لیے۔ سینٹر نے وڈیو کلپ میں نظر آنے والے شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں