القشلہ: سعودی عرب میں گارے اور پتھر سے بنا سب سے بڑا قلعہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کے شمال مغرب میں حائل میں واقع القشلہ کا قلعہ مملکت میں مٹی اور اینٹوں سے بنی آثار قدیمہ کی ایک سب سے بڑی تعمیر ہے۔ قلعے کا تعمیراتی اسلوب علاقے کی تاریخی گہرائی کو عکاس ہے۔

شمالی سعودی عرب میں سیاحتی رہبر (گائیڈ) عبداللہ زعیر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے القشلہ قلعے کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ زعیر کے مطابق "قلعے کی تعمیر 1362 ہجری میں مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر کا حکم مملکت سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود نے دیا تھا۔ قلعے کی تعمیر ڈیڑھ برس میں مکمل ہوئی۔ یہ حائل شہر کے وسط میں واقع ہے اور اسے سعودی فوج کا عسکری بیرک بنایا گیا"۔

قلعة القشلة

زعیر نے مزید بتایا کہ عمارت مستطیل شکل میں بنائی گئی۔ اس کا طول مشرق سے مغرب کی جانب 241 میٹر اور عرض شمال سے جنوب کی سمت 141 میٹر ہے۔ یہ قلعہ دو منزلوں پر مشتمل ہے۔ زمینی منزل پر 83 کمرے اور پہلی منزل پر 59 کمرے ہیں۔ قلعے کی تعمیر میں مٹی، اینٹ، پتھر اور لکڑی کا استعمال کیا گیا۔ یہ قلعہ نجد کے علاقے کے معروف طرز تعمیر کا نمونہ ہے۔ اس کی دیواروں پر آٹھ دفاعی ٹاور نظر آتے ہیں۔ قلعے کے دو مرکزی دروازے ہیں جن میں ایک مشرقی اور دوسرا جنوبی جانب ہے۔ قلعے کے وسط میں کھلے صحن کے اندر مسجد واقع ہے۔

القشلہ قلعے کا مجموعی رقبہ تقریبا 20 ہزار مربع میٹر ہے۔ یہ قلعہ اپنی تعمیر کے وقت سے لے کر 1375 ہجری تک مستقل عسکری چھاؤنی کے طور پر استعمال ہوا۔ اس کے بعد یہ پولیس کا صدر دفتر بنا دیا گیا۔ سال 1427 ہجری میں اسے وزارت معارف کے زیر انتظام آثار قدیمہ اور عجائب خانوں کی ایجنسی کے حوالے کر دیا گیا۔

مقبول خبریں اہم خبریں