ہانگ کانگ:اسپیچ تھراپسٹوں کوکارٹونوں سے بچوں کی’برین واشنگ‘کے الزام میں جیل کی سزا
ہانگ کانگ کے پانچ اسپیچ تھراپسٹوں کو ہفتہ کے روز بچّوں کی بے ہودہ کتابیں شائع کرنے کی سازش کے الزام میں 19 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان میں بھیڑ،بکریوں اور بھیڑیوں کے کارٹون شامل تھے اور انھیں استغاثہ نے حکومت مخالف سمجھا تھا۔
ان پانچوں پربدھ کے روز نوآبادیاتی دور کے بغاوت کے قانون کے تحت ایک ایسے مقدمے میں فردجرم عاید کی گئی تھی جسے انسانی حقوق کے کارکنان نے’’جبر کی بے شرم کارروائی‘‘ قرار دیا تھا مگر ہانگ کانگ کی حکومت نے اس مؤقف کو مسترد کر دیا ہے۔
مدعا علیہان نے مجرم نہ ہونے پر اصرار کیا تھا۔ان پر بھیڑیوں کے خلاف لڑنے والی بھیڑوں کے کارٹونوں پر مشتمل تین کتابیں شائع کرنے کا الزام تھا۔
ہانگ کانگ کی ضلعی عدالت کے جج کووک وائی کن نے کہا کہ مدعاعلیہان کو’’اشاعت یا الفاظ کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے بچّوں کے ذہنوں کو نقصان پہنچنے کے خطرے کی وجہ سےسزا دینا پڑی ہے۔اس حرکت سے ملک میں ’’عدم استحکام‘‘کے بیج بوئے گئے ہیں‘‘۔
کووک نے کہا کہ مدعاعلیہان نے 4 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچّوں کے ساتھ جو کچھ کیا ہے،وہ درحقیقت ذہنی غسل (برین واشنگ) کی مشق تھی جس کا مقصد بہت چھوٹے بچوں کو ان کے خیالات اور اقدار کو قبول کرنے کی رہ نمائی کرنا تھا۔
جج کووک نے جن اسپیچ تھراپسٹوں کو سزا سنائی ہے، ان کے نام لوری لائی، میلوڈی یونگ، سڈنی این جی، سیموئل چن اور مارکو فونگ ہیں۔ان کی عمریں 26 سے 29 سال بتائی گئی ہے۔کووک کو شہرکے رہ نما نے قومی سلامتی کے مقدمات چلانے کے لیے منتخب کیا تھا۔
ان کی کتب میں 2019 میں شہر میں بڑے پیمانے پر جمہوریت نواز مظاہروں اور جمہوریت پسند بارہ مظاہرین کے معاملے سمیت کیسوں کا حوالہ دیا گیا ہے جو 2020 میں ہانگ کانگ سے اسپیڈ بوٹ کے ذریعے فرار ہوگئے تھے اورانھیں چینی کوسٹ گارڈ نے گرفتار کرلیا تھا۔
ایک کتاب میں بھیڑیے ایک گاؤں پر قبضہ کرناچاہتے ہیں اوربھیڑیں کھانا چاہتے ہیں مگر وہ ان کے مقابلے میں لڑنا شروع کر دیتی ہیں۔2019ء کے مظاہروں اور 2020 میں بیجنگ کی جانب سے ہانگ کانگ پر قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کسی اشاعت سے متعلق معاملے کامقدمہ چلایا گیا ہے۔اس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ استحکام کی بحالی کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
اس گروپ کے وکیل کا کہنا تھا کہ پانچوں مدعاعلیہان 31 دن میں جیل سے باہرآسکتے ہیں کیونکہ وہ 13 ماہ پہلے ہی مقدمے کے انتظار میں جیل میں گزارچکے ہیں۔
یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ وہ جلد ہی جیل سے رہا ہوسکتے ہیں، جج کووک نے ان پانچوں سے پوچھا:’’آپ لوگ اپنے ذہن کی جیل سے کب آزاد ہوں گے‘‘۔
عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران میں مدعا علیہ یونگ نے امریکا میں شہری حقوق کے معروف علمبردارمارٹن لوتھرکنگ کے حوالے سے کہا کہ ’’فساد اور بلوہ سماعت نہ کیے جانے والے شخص کی زبان ہے‘‘۔یونگ نے یہ بھی کہا کہ ’’مجھے اپنی پسند پرافسوس نہیں اور مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ بھیڑوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہ سکتا ہوں‘‘۔
سزاپانے والے افراد ہانگ کانگ کے اسپیچ تھراپسٹوں کی جنرل یونین کے ارکان تھے۔اس کے بارے میں جج کووک نے کہا کہ ’’اس یونین کا واضح طور پر سیاسی مقاصد کے لیے قیام عمل میں لایاگیا تھا‘‘۔
کووک نے قومی سلامتی کے قانون کے بعد ہانگ کانگ میں حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی صورت حال ظاہری سطح پر پرسکون دکھائی دیتی ہے لیکن اس کے نیچے بہت اتار چڑھاؤ ہے۔