پولینڈ اور سلوواکیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے کیف کی فوجی حمایت کے حصے کے طور پر "مگ " لڑاکا طیاروں کا ایک دستہ یوکرین بھیجے گا۔ اس اعلان کے بعد سے لوگوں کی توجہ لڑاکا طیارہ "MiG-29" پر مبذول ہوگئی۔ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر "مِگ 29" کے متعلق تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔
سوویت لڑاکا طیارے اپنی حیرت انگیز چالبازی اور تیز رفتاری کے اعتبار سے منفرد اور ممتاز ہیں۔ میدان جنگ پر اثر انداز ہونے کی ان کی صلاحیت کے متعلق سوال اٹھائے جاتے ہیں۔
اس کا جواب دینے کے لیے عسکری اور تزویراتی تجزیہ کار میجر جنرل محمد الثلجی نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مگ 29 ایک جدید طیارہ ہے جس میں بڑی جنگی صلاحیت ہے۔ یہ طویل فاصلے تک ہداف کو نشانہ بنانے اور اس ہدف کی طرف میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

صلاحیت کا انحصار کئی عوامل پر
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں لڑائیوں کے دوران اس طیارے کی کارکردگی کا انحصار کئی عوامل پر ہے۔ پہلا عامل ان طیاروں کی تعداد ہے۔ تعداد بھی تاثیر پر اثر انداز ہوتی ہے۔ خاص طور پر اس صورت میں جب پولینڈ نے اب تک صرف 4 جنگجو بھیجنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے عنصر کا انحصار یوکرین کے اس قسم کے طیارے کے استعمال اور سپیئر پارٹس فراہم کرنے پر ہے جو استعمال کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان آپریشنز اور رولز میں طیاروں کا بہت بڑا کردار اور اہمیت ہے۔
بڑے حجم والی روسی فضائیہ
میجر جنرل محمد الثلجی نے مزید کہا کہ اگر یہ ممالک ان طیاروں کی کافی تعداد بھیجتے ہیں تو آپریشن اور لڑاکا صلاحیتوں پر ان کا بڑا اثر ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے زور دیا کہ روسی فضائیہ کے پاس جو کچھ ہے وہ کیف سے کہیں زیادہ ہے۔ روسی فوج مختلف قسم کے طیارے تیار کرتی ہے۔
ان میں مگ کے مختلف ورژن اور سخوئی سمیت لڑاکا طیاروں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ مِگ 29 چوتھی نسل کا سپرسونک لڑاکا طیارہ ہے جس کا موازنہ امریکی لڑاکا طیاروں جیسے بوئنگ ایف، اے 18، جنرل ڈائنامکس اور ایف 16 لڑاکا طیاروں سے کیا جا سکتا ہے۔
مختصر لڑائی
’’ مگ فلگ‘‘ کے مطابق ’’مگ 29 ‘‘ کا بنیادی کام ریڈ ار کی کوریج کی حدود میں دشمن کے فضائی اہداف کو نشانہ بنانا، زمینی اہداف کو نظر آنے والی پرواز کے حالات میں غیر رہنمائی والے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے تباہ کرنا ہے۔

فکسڈ ونگ ہوائی جہاز کی پروفائل فراہم کرتے ہوئے، ونگ میں بڑے لیڈنگ ایج روٹ سپین کے ساتھ یہ طیارہ سب سونک رفتار پر بھی اچھی چالبازی اور کنٹرول فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ بلند زاویوں پر حملے کر نے کی استطاعت رکھتا ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً 1600 جنگجو لڑاکا کام کر رہے ہیں ۔ ان میں سے تقریباً 600 روسی فضائیہ کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
’’مگ 29 ‘‘ کا ہتھیار
’’ مگ 29 ‘‘ لڑاکا طیارہ ہتھیاروں کے لیے سات بیرونی ہارڈ پوائنٹس سے لیس ہے۔ دو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ’’ آر 27‘‘ فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل لے جا سکتا ہے۔ "ایئر فورس ٹیکنالوجی" کی ویب سائٹ کے مطابق چھ مختصر فاصلے کے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل ’’ آر 73 ‘‘ اور ’’ آر 60‘‘ اور ’’ ایس 5 ‘‘ ، ‘‘ ایس 8‘‘ اور ‘‘ ایس 24‘‘ طرز کے غیر گائیڈڈ میزائلو ں کے چار پوڈز طیارے میں موجود ہیں۔ یہ طیارہ 3000 کلوگرام تک وزنی ہوائی بموں کے علاوہ 30 ایم ایم کی ہوائی جہاز کی توپ 150 راؤنڈز کے ساتھ مربوط ہے۔
ہدف بندی کے نظام
یہ لڑاکا طیارہ ریڈار انفارمیشن اور فائر کنٹرول سسٹم سے بھی لیس ہے ۔ جس میں ماسکو میں فازوٹرون ریسرچ اینڈ پروڈکشن کمپنی کا تیار کردہ ’’ این 019‘‘ ریڈار بھی شامل ہے۔ اس میں ایک انفرا ریڈ سرچ اور ٹریک سینسر ہے۔ ایک لیزر رینج فائنڈر اور ایک ہیلمٹ ماونٹڈ ٹارگٹ ڈیزائنر موجود ہے۔ طویل فاصلے تک فضائی جنگ کو مد نظر رکھیں تو یہ طیارہ ’’ آر 27‘‘ میزائل کے لیے ریڈار گائیڈنس کا استعمال کرتا ہے۔
واضح رہے مگ 29 کو ستر کی دہائی میں میکویان ڈیزائن بیورو نے تیار کیا تھا۔ اس طیارے کی پہلی آزمائشی پرواز 1976 میں ہوئی تھی۔ 1980 کی دہائی کے وسط میں یہ طیارہ سوویت فضائیہ کے ساتھ سروس میں شامل ہوا تھا۔ یہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ وارسا معاہدے کے ممالک کو بھی برآمد کیا گیا ہے۔ یہ طیارہ اب بھی روسی فضائیہ اور بہت سے دوسرے ملکوں میں استعمال کیا جارہا ہے۔