ایف سولہ کا روسی جنگی طیاروں سے موازنہ، یوکرین میں کون غالب آئے گا؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

یوکرین کو ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی فراہمی کے دروازے کھولنے اور اتحادی ممالک کو امریکہ کی جانب سے گرین سگنل دینے کے اعلان کے ساتھ ہی ایف سولہ اور روسی لڑاکا طیاروں کے درمیان موازنہ بھی کیا جانے لگا ہے۔ یوکرین کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی میں ابھی کئی ماہ لگ سکتے ہیں کیونکہ اس کی راہ میں رکاوٹیں بھی موجود ہیں۔

روسی فوج کے پاس ہزاروں جنگی طیارے ہیں۔ کچھ اس کی فضائی افواج میں استعمال ہوتے ہیں اور دوسری قسمیں دنیا بھر کی درجنوں فوجیں استعمال کرتی ہیں ۔ روسی طیارے کئی دہائیوں کے دوران کئی فضائی جنگوں میں کارگر ثابت ہوئے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یوکرین کی پاس آنے کے بعد ایف سولہ لڑاکا طیارہ جنگ کا رخ کس حد تک بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟

Advertisement

امریکی ویب سائٹ "گلوبل فائر پاور" کے مطابق روسی فضائیہ کے پاس جنگی طیاروں کی ایک بڑی قسم موجود ہے۔ روس کے پاس لڑاکا طیاروں کی تعداد لگ بھگ 4 ہزار 182 ہے۔

نمایاں ترین روسی لڑاکا طیارہ

امریکی میگزین "nationalinteres" کے مطابق روسی طیاروں میں ففتھ جنریشن کا سٹیلتھ فائٹر ‘‘Su-57 ’’ کے علاوہ ملٹی ٹاسکنگ ‘‘Su-27’’ اور ‘‘ MiG-29’’ سمیت کچھ انتہائی خطرناک روسی جنگجو طیارے بھی شامل ہیں۔ ان میں سے بھی ‘‘ سو 57 ’’ سب سے خطرناک جنگی طیاروں میں سے ایک ہے۔ یہ طیارہ مستقبل کی جنگوں میں مکمل فضائی تسلط قائم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

Su-35 کو بھی دنیا کے سب سے خطرناک فضائی غلبہ کے جنگجوؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ اسے فرسٹ کلاس انٹرسیپٹر فائٹر ہونے کے علاوہ طویل فاصلے تک تمام فضائی اہداف کو تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

"Mig-31" لڑاکا طیاروں کو دنیا کے تیز ترین جنگی طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کی تیاری کا تعلق سرد جنگ کے دور سے ہے۔ یہ طیارے امریکی بمباروں اور سپرسونک طیاروں کو تباہ کر سکتے ہیں۔

ایف سولہ طیارے تیز اور چست

تاہم روس اب بھی کئی وجوہات کی بنا پر F-16 لڑاکا طیاروں سے خوفزدہ ہے کیونکہ یہ طیارہ غیر معمولی خصوصیات کا حامل ہے ۔ یہ دنیا کے بہترین جیٹ طیاروں میں سے ایک ہے کیونکہ یہ بہت تیز اور چست طیارہ ہے۔ F-15 ایگل جیسے بڑے جڑواں انجن والے لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں اس فائٹر طیارے میں رینج اور پے لوڈ میں کچھ خامیاں ہیں لیکن اس کی قیمت کم ہے۔

آج F-16 جدید فوجی خدمات میں سب سے زیادہ مقبول طیارہ ہے۔ سنگل انجن فائٹر نے کینیمیٹک کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کی نئی تکنیکوں سے بھی فائدہ اٹھایا ہے۔ طاقتور پراٹ اینڈ وٹنی F100 انجن فائٹر کی مجموعی ہلکے پن کی وجہ سے ایک بہترین تھرسٹ ٹو ویٹ ریشو پیدا کر سکتا ہے۔ یہ چیز اسے آواز کی رفتار سے دوگنا رفتار تک لے جاتی ہے۔

حریف طیارہ ‘‘ Su-35 ’’

روسی طیارے Su-35 کے ساتھ ایک سادہ موازنہ میں F-16 اب بھی ایک طاقتور لڑاکا طیارہ ہے۔ لیکن جدید ترین روسی طیارہ جیسا کہ سخوئی ایس یو 35 کئی لحاظ سے اس کی برابری کرتا یا اس سے آگے نکل سکتا ہے۔

تاہم ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل ڈین ہیمپٹن نے ایک انٹرویو میں روسی اور سوویت طیاروں کے مقابلے میں ایف سولہ کے فوائد پر بات کی۔ انہوں نے کہا اگرچہ F-16 ڈرامائی طور پر لڑائی کا رخ بدل کستا ہے تاہم اس کے لیے پائلٹ کی مہارت بھی ضروری ہے۔ ایف سولہ کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ایک ورسٹائل مشین ہے۔

انہوں نے ایس یو 35 کو ‘‘جنک’’ قرار دیا اور کہا کہ اس کا ڈیزائن کتنا ہی خوبصورت کیوں نہ ہو لیکن یہ طیارہ اس قدر قابلیت نہیں رکھتا۔ یہ طیارہ ایئر شوز میں بہترین نظر آتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں