ہرسال حجاج کرام خطبہ حج سننے کے بعد میدان عرفات میں موجود مسجد نمرہ میں ظہر اور عصر کی نمازیں قصر کرتے ہوئے ایک ساتھ ادا کرتے ہیں۔ اس موقعے پر دونوں نمازوں کے لیے ایک اذان دی جاتی ہے اور دو اقامتوں کے ساتھ ظہر اور عصر کی قصر نماز پڑھی جاتی ہے۔ یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔
حجاج کی خدمت پرمامور اداروں کی طرف سے حجاج کرام کی صحت وسلامتی کو یقینی بنانے کے فول پروف انتظامات میں ایک بار پھر آج نوذی الحج کو ظہر اور عصر کی قصر نمازیں مسجد نمرہ میں ادا کی گئیں۔

مسجد نمرہ مشعر عرفات کا ایک تاریخی لینڈ مارک ہے۔ یہ مسجد اس مقام پر تعمیر کی گئی جہاں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع ارشاد فرامایا۔ مسجد نمرہ پہلے عباسی خلیفہ کے دور میں تعمیر کی گئی۔ یہ تقریبا دوسری صدی ھجری کا واقعہ ہے۔ مسجد نمر مشعر عرفات کے مغرب میں واقع ہے۔ مسجد کا ایک حصہ وادی عرنہ میں آتا ہے۔ یہ مکہ معظمہ کی وادیوں میں سے ایک وادی ہے۔ اس وادی میں اللہ کے رسول نے وقوف سے منع فرمایا اور کہا تھا کہ میں نے یہاں وقوف کیا ہے۔ یہ عرفہ ہے۔ بطن عرنہ کے سوا باقی سارا وقوف کا مقام ہے۔ وادی عرنہ عرفات کے قریب ہے مگر اس کا حصہ نہیں۔
مسجد نمرہ کا سنگ بنیاد
غالبا دوسری صدی ھجری کے وسط میں مسجد نمرہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے بعد آنے والے تمام مسلمان سلاطین اور حکمرانوں نے اس کی تزئین و آرائش اور اس کی توسیع پر خصوصی توجہ دی۔ اس کی تعمیر میں 559ھ میں الجواد الاصفہانی نامی ایک معمار نےحصہ لیا۔ ممالیک کے دور میں حجاز مقدس میں دو انتہائی پرکشش عمارتوں میں ایک مسجد نمرہ تھی۔ عثمانی دور حکومت میں 1272ھ کو اس کی تعمیر نو کی گئی مگر سب سے بڑی توسیع موجودہ آل سعود کے دور حکومت مین ہوئی۔ سعودی حکومت کی طرف سے اس کی توسیع کی تو یہ مسجد حرام کے بعد مکہ معظمہ کی دوسری بڑی مسجد قرار دی جاتی ہے۔

تاریخ میں مسجد نمرہ کی توسیع
مسجد نمرہ کی سب سے بڑی توسیع موجودہ سعودی حکومت کے دور میں ہوئی جس میں 20 کروڑ 37 لاکھ ریال کی رقم صرف ہوئی۔ توسیع کے بعد مسجد نمرہ شرقا غربا340 میٹر تک جا پہنچی جب کہ شمالا جنوبا چوڑائی 240 میٹر ہے۔ مجموعی طور پر یہ مسجد 1 لاکھ 10 ہزار میٹر پر تیار کی گئی ہے۔ مسجد کے عقب میں 8 ہزار میٹرکا ایک دیو قامت سائبان ہے۔

مسجد نمرہ میں ساڑھے تین لاکھ نمازیوں کی ایک ساتھ نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ مسجد کے تمام میناروں کی اونچائی 60 میٹر ہے جب کہ اس میں تین گنبد ہیں۔ 10 مرکزی داخلی راستے ہیں جب کہ مجموعی طور پر مسجد کے دروازوں کی تعداد 64 ہے۔ مسجد میں ایک ریڈیو ٹرانسمیشن سینٹر ہےجسے خطبہ حج اور ظہرین کو ایک ساتھ ادا کرنے کو براہ راست نشر کیا جاتا ہے۔
حکومت نے مسجد نمرہ میں حجاج کرام کے لیے مفت وائے فائی انٹرنیٹ سروس بھی فراہم کی ہے۔
-
حجاج کرام میدان عرفات میں جمع، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
آج سورج طلوع ہوتے ہی حجاج کرام کے قافلے میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے۔ آج 9 ذی الحج کو حجاج کرام میدان عرفات میں ہیں۔ اس وقت مکہ معظمہ کی فضا کو گہرے ... حج -
الشیخ بلیلہ کا خطبہ حج، مسجد نمرہ سے43 سال میں کس کس نے خطبہ حج دیا؟
عالم اسلام ہر سال خطبہ حج کا منتظررہتا ہے کیوں کہ اس میں مسلمانوں کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق باہمی،مودت، شفقت، یکجہتی اور خاندان رشتوں کے تقدس ... حج -
منیٰ میں پاکستانی عازم حج کو دل کا دورہ، فوری طبی امداد سے جان بچا لی گئی
مشاعر مقدسہ منیٰ میں ایک پاکستانی عازم حج کو دل کا شدید دورہ پڑنے کے بعد انہیں فوری طور پر ھسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی زندگی اب خطرے سے باہر ... پاكستان