نرسنگ اور فرسٹ ایڈ کے شعبے میں کام کرنے والے سیکڑوں طلبا اور طالبات ہر سال حج کے موسم میں حاجیوں کی خدمت کے لیے آتے ہیں۔
اس حوالے سے نرسنگ کے شعبے میں کام کرنے والے نوف الدیعی کا کہنا تھا کہ بیت اللہ میں طبی خدمات فراہم کرنے پر مجھے خوشی اور فخرہے۔
اس نے مزید کہا کہ میں سعودی ہلال احمر کے تعاون سے رضاکارانہ کام کے لیے کنگ سعود یونیورسٹی کی ٹیم کے ساتھ ہنگامی ٹیموں میں سے ایک کو لیڈ کررہا ہوں۔ اس کام کے لیے میرا پہلا مقصد رضاکارانہ خدمات کی محبت ہے۔ اس کے علاوہ میں گذشتہ رمضان کے آخری عشرے میں بھی مسجد حرام میں عمرہ زائرین کی مدد کرچکا ہوں۔
ایک ایسے طبی کیس کے بارے میں جسے وہ کبھی نہیں بھولیں گے نوف نے کہا کہ میں نے ایک ایسے مریض کو بچانے میں مدد کی جو ہائپوگلیسیمیا کی حالت سے دوچار تھا۔ پیرا میڈیکس کی مدد سے میں نے اس محلول کو پکڑتے ہوئے شوگر کی سطح کو بڑھانے کے لیے نس میں محلول رکھا۔ پیرامیڈک نے ضروری اوزار لیے اس کا علاج کیا لیے اور مریض کو ذیابیطس کے کوما میں داخل ہونے سے پہلے بچا لیا گیا۔
نوف نے بتایا کہ حجاج میں زیادہ تر کیسز میں سن اسٹروک، ہائپوٹینشن ، نشے کی حالت اور تھکاوٹ کے ہوتے ہیں۔ حج کے دوران حجاج کرام تھک جاتے ہیں۔
طالب علم یاسر بن نزار نے اس سال حج کے حوالے سے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ آخری نہیں ہو گا، کیونکہ میں نے ہر سال حاجیوں کی حاضر ہونے کا عزم کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ میں نے بہت سی چیزیں سیکھی ہیں۔ مختلف علاقوں کے اپنے ہم پیشہ ساتھیوں کے ساتھ رہنے اور ان سے سیکھنے کا موقع ملا۔ ملک کی ثقافت کو سمجھنے کاموقع ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے یکہ بن نزار اپنے گروپ میں ٹیم لیڈر بننے کے قابل ہوگئے۔
سعودی طلبا نے حج کے موقعے پر فیلڈ کام کرتے ہوئے حجاج کے خیموں میں پیدل چل کر جاتے ہیں اور کسی بھی طبی مسئلے سے دوچار حاجی کی مدد کرتے ہیں۔