
ایران کے تما م صوبوں میں ٹرک ڈرائیوروں کی ہڑتال مسلسل آٹھویں روز جاری ہے۔ ٹرکوں ڈرائیوروں نے اپنے ساتھیوں کی گرفتاریوں اور ایرانی عدلیہ کی جانب سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمات چلانے کی دھمکیوں کے باوجود ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔
ایرانی کارکنان کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر اتوار کو فوٹیج جاری کی ہے۔اس میں دارالحکومت تہران ، اصفہان ، زرین شہر اور مشہد میں سیکڑوں ٹرکوں کو سڑک کنارے یا دوسرے جگہو ں پر کھڑے دیکھا جاسکتا ہے۔
پایانه زنجان، اعتصاب کامیونداران ادامه دارد
— Tavaana توانا (@Tavaana) September 30, 2018
#اعتصاب_کامیونداران#من_هم_کامیوندارم#اعتصابات_سراسری_کامیونداران
زوم: دور دوم اعتراضات سراسری کامیوندارانhttps://t.co/W5mBs60S10 pic.twitter.com/dZQOyrhRhK
ایرانی ٹرک ڈرائیوروں سے بین الاقوامی سطح پر بھی یک جہتی کا اظہار کیا جارہا ہے اور ان کے ساتھ ہمدردی کے اظہار کے لیے نیدر لینڈز میں بھی ٹرک ڈرائیوروں نے علامتی ہڑتال کی ہے۔
ایرانی حکام نے مختلف صوبوں میں ہڑتال میں حصہ لینے کی پاداش میں 40 ٹرک ڈرائیوروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ٹرک ڈرائیوروں نے قبل ازیں بھی کئی روز تک اپنےمطالبات کے حق میں ہڑتال کی تھی۔ وہ اجرتوں کی عدم ادائی ، ٹائروں سمیت فاضل پرزہ جات کی قیمتوں میں اضافے ،مال برداری کے اخراجات اور مجموعی لاگت میں اضافے کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
دریں اثناء ایران کے اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری نے ہڑتال کے منتظمین کے خلاف قومی سلامتی کے لیے خطرے کا موجب بننے کے الزام میں مقدمہ چلانے کی دھمکی دی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرک ڈرائیوروں کی یہ ہڑتال ایرانی حکومت کے لیے دردِ سر بن چکی ہے اور وہ اس کے منتظمین کو ڈرا دھمکا کر ہڑتال کے خاتمے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ٹرکوں کا پہیا جام ہونے سے ملک میں دوسری کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بھی ماند پڑچکی ہیں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ صدر حسن روحانی کی حکومت کو پہلے ہی امریکا کی نئی اقتصادی پابندیوں کے نفاذ کے بعد سے مشکلات کا سامنا ہے۔