ترکی نے ایک بار پھر باور کرایا ہے کہ وہ اپنے فوجی لیبیا کے درالحکومت طرابلس بھیجنے کے واسطے کوشاں ہے۔ اس اقدام کا مقصد لیبیا کی قومی فوج کے مقابل وفاق کی حکومت کے وزیراعظم فائز السراج کو سپورٹ فراہم کرنا ہے۔
ترکی کے وزیر دفاع حلوصی آکار کے مطابق ان کی وزارت نے صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے دستخط کردہ متعلقہ یادداشت پر پارلیمنٹ میں بحث سے قبل ہی اپنے فوجی لیبیا بھیجنے کی تیاریاں شروع کر دیں تا کہ منظوری کی صورت میں اس پر فوری عمل درامد کیا جا سکے۔
منگل کے روز ٹیلی وژن کو دیے گئے ایک بیان میں آکار کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک لیبیا کے برادر عوام کو لاحق ضرر پر بے نیاز نہیں رہ سکتا۔
آئندہ پیر کے روز ترکی کے پارلیمنٹ کے ایک ہنگامی اجلاس میں ترک فوجیوں کو لیبیا بھیجنے کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔
حلوصی آکار نے بتایا کہ لیبیا میں وفاق کی حکومت کے ساتھ سیکورٹی اور عسکری تعاون کے جس سمجھوتے پر دستخط کیے گئے ہیں وہ تربیتی شعبے میں تعاون تک محدود ہے اور اس میں فوجی کارروائی شامل نہیں۔ ترک وزیر دفاع کے مطابق مذکورہ یادداشت کے تحت ترکی کی فوج کی سرگرمیاں ایک نئے مرحلے میں داخل ہو جائیں گی۔
دوسری جانب ترک ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو اس امر کی تصدیق کی ہے کہ ترکی نے اپنے ہمنوا شامی عسکری گروپوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیرین نیشنل آرمی (انقرہ کی حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کی ایک عسکری تشکیل جو شمالی شام کے علاقوں میں سرگرم ہے) کے عناصر کو تیار رکھے تا کہ انہیں لیبیا بھیجا جا سکے۔
اس سلسلے میں "نیشنل آرمی" کے ایک رہ نما نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو فون پر بتایا ترکی نے لیبیا جانے کا معاملہ شامی گروپوں پر چھوڑ دیا ہے کہ ان کے عناصر میں جو خواہش مند ہو وہ لیبیا جا سکتا ہے۔ مذکورہ رہ نما نے واضح کیا کہ گذشتہ ہفتے ترکی کے جنوبی شہر غازی عنتاب میں ایک اجلاس ہوا۔ اجلاس میں نیشنل آرمی کی قیادت اور ترک سیکورٹی ذمے داران کے بیچ شامی اپوزیشن کے گروپوں کے عناصر کو لیبیا بھیجنے اور وفاق کی حکومت کی فورسز کے شانہ بشانہ لڑنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔
نیشنل آرمی کے رہ نما کے مطابق اس سلسلے میں مختلف گروپوں سے تعلق رکھنے والے 300 جنگجوؤں پر مشتمل پہلا دستہ لیبیا جا چکا ہے۔ دوسرے دستے کو لیبیا بھیجنے کی تیاریاں جاری ہیں جو 250 سے 300 ارکان پر مشتمل ہو گا۔
واضح رہے کہ لیبیا میں خلیفہ حفتر کے زیر قیادت قومی فوج نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے طرابلس ہوائی اڈے کے راستے اور دارالحکومت میں النقلیہ کے تزویراتی کیمپ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
لیبیا کی قومی فوج کے سینئر عہدے دار میجر جنرل خالد المحجوب نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ان کی فورسز دارالحکومت طرابلس کے قلب سے 4 کلو میٹر سے بھی کم مسافت پر ہے۔ فوج نے کئی اطراف سے شہر کا محاصرہ کر لیا ہے۔ اس دوران وفاق کی حکومتی ملیشیا کے متعدد ارکان کو ہلاک کر دیا گیا۔
ادھر لیبیا کی قومی فوج کے سرکاری ترجمان احمد المسماری نے بتایا کہ ایلیٹ فورس طرابلس کے مرکزی علاقوں میں معرکہ آرائی میں داخل ہونے کی تیاری کر رہی ہے۔ العربیہ کو ٹیلی فون پر دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ "ہم نے طرابلس میں ہوائی اڈے کے راستے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور اب دارالحکومت کو آزاد کرانے کے آخری مرحلے میں گھمسان کی لڑائی میں مصروف ہیں"۔