امریکی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر اپنے شہریوں کو یاد دہانی کرائی ہے کہ وہ عراق کا سفر نہ کریں۔ اس سے قبل مئی 2019 میں بھی اسی طرح کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
جمعرات کے روز وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندی کی وجہ کا تعلق دہشت گردی، اغوا کی کارروائیوں اور مسلح تنازع سے ہے اور یہ کہ عراق میں امریکیوں کو تشدد کے بڑے خطرے کا سامنا ہے۔ اس کا سبب وہاں سرگرم شدت پسند اور باغی جماعتوں کی متعدد سرگرمیاں ہیں۔
بیان میں زور دیا گیا کہ امریکی شہریوں کو شام میں مسلح لڑائی میں شریک ہونے کی غرض سے عراق کے راستے شام کے سفر سے گریز کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ وہاں انہیں اغوا کی کارروائیوں اور جان کے خطرے کے علاوہ گرفتاری، جرمانوں اور بے دخل کیے جانے کے خظرات کا بھی سامنا ہو گا۔
اس سے قبل بدھ کی شام بغداد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں اعلان کیا گیا تھا کہ "امریکی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملے کے سبب جنرل قونصل خانے کی تمام کارروائیاں تا حکم ثانی معطل کر دی گئی ہیں"۔