ایسا نظر آ رہا ہے کہ جاپان سے لبنان فرار ہونے والے "نِسان" کمپنی کے سابق چیئرمین کارلوس غصن کا معاملہ آئندہ دنوں میں بھی شہ سرخیوں میں رہے گا۔ بالخصوص جب کہ لبنان کی عدلیہ کے ایک ذریعے نے واضح کر دیا ہے کہ ٹوکیو اور بیروت کے درمیان ملزمان کے تبادلے کا کوئی سمجھوتا نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جاپان کے ہاتھ برازیل میں پیدا ہونے والے لبنانی نژاد کارلوس تک نہیں پہنچ سکیں گے جن کے پاس فرانس کی شہریت ہے۔
تازہ ترین پیش رفت کے مطابق لبنانی میڈیا نے گذشتہ روز اعلان کیا ہے کہ کارلوس غصن آئندہ بدھ کے روز 8 جنوری کو اپنے آبائی وطن کے دارالحکومت بیروت میں ایک پریس کانفرنس منعقد کریں گے۔ اس موقع پر کارلوس اپنے معاملے سے متعلق صورت حال اور اپنی لبنان آمد کی وجوہات بیان کریں گے۔
یاد رہے کہ گاڑیوں کی صنعت کی دنیا کی یہ معروف شخصیت اپریل 2019 سے ٹوکیو میں نظر بند تھی۔ جاپانی عدلیہ کی جانب سے کارلوس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی آمدنی کا کچھ حصہ چھپانے کے علاوہ نسان کمپنی کی مالی رقوم کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کمپنی کے مال میں غبن کا ارتکاب کیا۔
کارلوس غصن پیر کی صبح بیروت کے ہوائی اڈے پہنچے تھے۔ ان کی آمد سے اس سوال نے جنم لیا ہے کہ آیا وہ لبنان میں کسی سرکاری منصب کے حصول کے لیے کوشاں تو نہیں تا کہ انہیں سفارتی مامونیت حاصل ہو جائے۔ اس طرح وہ جاپان کے حوالے کیے جانے کے مطالبے پر عمل درامد سے محفوظ رہیں گے۔
واضح رہے کہ کارلوس غصن کو نومبر 2018 میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان پر اپنی مالی رقوم سے متعلق امور کی اطلاع نہ دینے اور اپنے ذاتی خسارے کو نِسان کمپنی کے کھاتے میں ڈالنے کے الزامات ہیں۔
جاپان میں گرفتاری کے بعد کارلوس کو جیل بھیج دیا گیا۔ وہ ابتدا میں 100 روز سے زیادہ زیر حراست رہے۔ بعد ازاں کارلوس کو سخت شرائط پر آمادگی کے بعد 90 لاکھ ڈالر کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ ان شرائط کے مطابق وہ ٹوکیو سے کوچ نہیں کر سکتے تھے۔ کارلوس کو اپریل 2019 میں اُس وقت دوبارہ گرفتار کر لیا گیا جب انہوں نے ایک پریس کانفرنس منعقد کرنے اور اس میں اپنے مقدمے سے متعلق تفصیلات بتانے کا اعلان کیا۔