امریکا کی قیادت میں اتحاد نے عراق اور شام میں داعش کے خلاف بیشتر کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اب ایران کے خلاف کشیدگی میں اضافے کے بعد اتحادی فورسز اور فوجی اڈوں پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد کے ترجمان نے کہا ہے کہ بعض جنگی کارروائیاں بدستور جاری رکھی جاسکتی ہیں اور جنگجوؤں کے حملوں کے ردعمل میں اپنے دفاع میں کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثناء عراق کی پارلیمان نے ایک قرارداد منظورکی ہے۔اس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ عراق میں تعینات تمام غیرملکی فوجیوں کی موجودگی کے خاتمے کے لیے کام کرے۔اس میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امریکا کی قیادت میں اتحاد کی جانب سے مدد کے لیے درخواست کو منسوخ کردے۔
عراقی پارلیمان کا یہ ہنگامی اجلاس گذشتہ جمعہ کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک گاڑیوں کے ایک قافلے پر امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا کے لیڈر ابو مہدی المہندس کی ہلاکت سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود جنرل قاسم سلیمانی پر اس ڈرون حملے کا حکم دیا تھا۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ، صدر حسن روحانی اور سپاہِ پاسداران انقلاب کے متعدد سینیر کمانڈروں نے امریکا سے قاسم سلیمانی کی موت کا انتقام لینے کا اعلان کیا ہے۔