روسی صدر ولادی میر پوتین نے منگل کے روز شام کا غیرعلانیہ دورہ کیا ہے اور صدر بشارالاسد سے ملاقات کی ہے۔روس کی شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کے بعد صدر پوتین کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
انھوں نے بشارالاسد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شامی ریاست کی بحالی کے لیے بہت کچھ کیا گیا ہے۔بشارالاسد نے شام میں قیام امن کی بحالی کے لیے مدد ومعاونت پر صدر پوتین کا شکریہ ادا کیا۔
روس کی خبررساں ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق صدر پوتین شام میں مختلف مقامات پر جائیں گے۔شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا نے دونوں صدور کی ملاقات کی ایک تصویر جاری کی ہے۔وہ مصافحہ کرتے ہوئے مسکرا رہے ہیں۔انھیں شام میں روسی افواج کے سربراہ نے پریزنٹیشن دی۔
صدرپوتین یہ دورہ ایسے وقت میں کررہے ہیں جب خطے میں ایرانی میجرجنرل قاسم سلیمانی کی بغداد میں امریکا کے ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سخت کشیدگی پائی جارہی ہے۔ایران نے ان کی ہلاکت پر امریکا سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ روس اورایران کی مدد سے بشارالاسد کی حکومت باغیوں کے زیر قبضہ بیشتر علاقے واپس لینے میں کامیاب ہوگئی ہے اور اس وقت شمال مغربی صوبہ ادلب اور بعض دوسرے علاقے باغیوں کے زیر قبضہ رہ گیا ہے۔
صدر پوتین نے قبل ازیں 2017ء میں شام کا دورہ کیا تھا اور روس کے زیر استعمال حمیمیم ائیربیس پر اپنے فوجیوں سے ملاقات کی تھی۔