لیبیا کی نیشنل آرمی نے سوموار کو باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ اس نے سرت بندرگاہ اور ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد دارالحکومت طرابلس سے 450 کلومیٹر دور مرکزی شہر سرت پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق لیبی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے ایک بیان میں کہا کہ یہ آپریشن ’’آسمانی بجلی‘‘ کی طرح تھا اور تین گھنٹوں میں مکمل کرلیا گیا۔ سرت شہر کا قومی وفاق حکومت کے ہاتھ سے نکلنا اس کے لیے بہت بڑا خسارہ اور نقصان ہے۔
سرت میں گذشتہ روز ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں قومی وفاق حکومت کے وفادار جنگجوئوں اور ملیشیائوں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہو گئی جبکہ کئی جنگجوئوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
المسماری نے واضح کیا کہ سرت میں زمینی آپریشن کو فضائیہ کی بھرپور مدد فراہم کی گئی۔ شہر پر پانچ اطراف سے ایک ہی وقت میں حملہ کیا گیا جب کہ سمندر سے بھی کارروائی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبی فوج نے کئی ماہ قبل سرت پر قبضے کی منصوبہ بندی کی اور اس کے بعد کارروائی کا آغاز کردیا گیا تھا۔
پیر کی صبح سے شروع ہونے والے ایک وسیع پیمانے پر طوفانی آپریشن کے بعد شہر کے سب سے بڑے اسٹریٹجک مقامات اور الوفاق ملیشیا کے ہاتھوں سے نکلتے چلے گئے۔ اہم فوجی کیمپوں، ہوائی اڈے اور بندرگاہ پر نیشنل آرمی نے تیزی کے ساتھ کنٹرول حاصل کیا۔
فوج نے قرضابیہ ائر بیس، سرت بندرگاہ، تزویراتی اہمیت کے حامل علاقے بوھادی، الساعدی بریگیڈ ہیڈ کواٹر، جزیرہ السوارہ، ابن سینا اسپتال اور شہر کی تمام مرکزی شاہرائوں اور اہم داخلی اور خارجی راستوں پر اپنا قبضہ مضبوط کرلیا ہے۔
قبل ازیں نیشنل آرمی کی اسپیشل فورس کے ترجمان کرنل میلود الزوی نے 'فیس بک' پیج پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ سرت پر قبضے کے لیے گھمسان کی لڑائی جاری ہے اور قومی فوج شہر سے محض چند کلومیٹر دور ہے۔
خیال رہے کہ سرت پر قبضے کے لیے طارق بن زیاد بریگیڈ کے علاوہ 201،128 اور 302 نے حصہ لیا۔