امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو پندرہ سال قبل ہلاک کردیا جانا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ سلیمانی کو گذشتہ جمعہ کو ایک ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا مگرسلیمانی کو ہلاک کرنے میں پندرہ سال تاخیر کی گئی۔
انہوں نے منگل کے روز مقامی 'ای آئی بی' ریڈیو کو انٹرویو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ سلیمانی ایران میں اصل فوجی کمانڈر تھا۔ وہ ایک دہشت گرد تھا جو ہزاروں افراد کو ہلاک کرنے کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے سلیمانی کو دہشت گرد قرار دیا ہے لیکن انہوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کیا اور اس معاہدے کے ذریعے ایران کو ایک کھرب 50 ارب ڈالر کی نقد رقم فراہم کی۔
امریکی صدر نے ایرانی لیڈروں کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے کوئی انتقامی کارروائی تو اسے امریکا کی طرف سے زبردست جوابی حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
قبل ازیں صدر ٹرمپ نے کہا تھاکہ اگر ایران نے سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کی کوشش کی تو ایران کی 52 تنصیبات ہمارے نشانے پرہوں گی۔
خیال رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں امریکی ڈرون طیارے کے حملے میں ہلاکت کے بعد ایرانی قیادت کی طرف سے دھمکی آمیز بیانات میں اضافہ ہوا ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے صدر ٹرمپ کے 52 تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کی دھمکی کے جواب میں کہا کہ امریکا کو 290 کا عدد یاد رکھنا چاہیے۔ ان کا اشارہ اس امر کی طرف تھا کہ اگر امریکا نے ایران کی 52 تنصیبات کو نشانہ بنایا تو ایران امریکا کی 290 تنصیبات کو تباہ کرے گا۔