ایران کی پارلیمان نے ایک بل کے ذریعے میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ردعمل میں امریکا کی تمام مسلح افواج کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔
ایرانی پارلیمان میں منگل کے روز منظور کردہ بل کے تحت امریکا کی تمام مسلح افواج ،پینٹاگان اور اس سے ملحقہ اداروں کے ملازمین ، ایجنٹوں ، کمانڈروں اور ان تمام عہدے داروں کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے جنھوں نے قاسم سلیمانی کو ’’ شہید‘‘ کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایرانی پارلیمان نے اپنے منظور کردہ بل میں مزید کہا ہے کہ ’’ ان مسلح افواج کی کسی بھی معاونت ،بہ شمول انٹیلی جنس ، مالیاتی ، تیکنیکی ، سروس یا لاجسٹیکل مدد کو دہشت گرد کی کارروائی میں تعاون سمجھا جائے گا۔‘‘
ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک فوجی کارروائیوں کی ذمے دار القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی شیعہ ملیشیاؤں پر مشتمل الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس سمیت متعدد جنگجو جمعہ تین جنوری کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود جنرل قاسم سلیمانی پر اس حملے کا حکم دیا تھا۔
ایرانی پارلیمان نے اس بل کے ذریعے گذشتہ سال اپریل میں منظور کردہ اپنے ایک قانون میں ترمیم کی ہے۔اس قانون کے تحت امریکا کو دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والی ریاست اور خطے میں اس کی فورسز کو’’ دہشت گرد گروپ‘‘ قرار دیا گیا تھا۔
تب ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے کہا تھا کہ امریکا کے سپاہِ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قراردینے کے ردعمل میں امریکی فورسز کو دہشت گرد قراردیا گیا تھا۔
پارلیمان کے ارکان نے القدس فورس کو بیس کروڑ یورو کے فنڈز مہیا کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے تحت القدس فورس بیرون ملک فوجی کارروائیوں کے علاوہ اپنی آلہ کار غیرملکی تنظیموں کو فنڈز اور تربیت بھی مہیا کرتی ہے۔