ٹرمپ کا اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے ساتھ مشاورتی اجلاس ختم
امریکی صدر ایرانی حملوں پر کوئی بات نہیں کریں گے
ایران کی جانب سے عراق میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام میں دو امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں اعلیٰ امریکی حکام کا مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا ہے۔ اجلاس میں ایران میں الانبار میں عین الاسد اور اربیل میں امریکی فوجی اڈوں پر کیے گئے بیلسٹک میزائل حملوں اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کیا گیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق رات گئےامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، وزیر دفاع مارک ایسپر، چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی اور نائب صدر مائیک پینس صدر ٹرمپ سے مشاورت کے لیے وائٹ ہائوس پہنچے۔
اجلاس ختم ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے بتایا صدر ٹرمپ عین الاسد اور اربیل میں قائم فوجی اڈوں میں متمرکز امریکی فوج پر حملوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے۔
دوسری طرف فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ وہ خطے میں ہوا بازی کے تحفظ کو درپیش امکانی خطرات کی نشاندہی اور ان کے تدارک کے لے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تازہ صورت حال کے بعد عراق اور ایران کی طرف آنے والی عالمی پروازیں متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سنگاپور ایئر لائنز نے ایران کی فضائی حدود سے گذرنے والی فلائٹس کا روٹ تبدیل کردیا ہے