گذشتہ سال بغداد کے نزدیک امریکی فورسز پر14 مرتبہ حملے کیے گئے : محکمہ خارجہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

عراق کے دارالحکومت بغداد کے نواح میں گذشتہ سال کے دوران میں امریکی اہلکاروں اور اڈوں پر چودہ مرتبہ حملے کیے گئے تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ میں سینیر مشیر لین خودرکوفسکی نے بدھ کے روز العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 2019ء میں بغداد کے نواح میں ہوائی اڈے سمیت مختلف مقامات پر امریکی فورسز پر یہ چودہ حملے کیے گئے تھے۔ لین خودرکوفسکی محکمہ خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سینیر مشیر ہیں۔

Advertisement

ایک اور ماہر ایلکسرپالکو شرعا کے بہ قول ان حملوں کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ یہ ایران سے وابستہ گروپوں نے کیے تھے اور ان کا مقصد امریکی فورسز کو ڈرانا دھمکانا تھا۔البتہ ان حملوں کے ذمے داروں کے بارے میں ٹھوس ثبوت عوام کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔

ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے بدھ کو علی الصباح عراق کے مغربی صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد ائیر بیس اور عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل میں ایک فوجی اڈے پر کل بائیس میزائل داغے ہیں۔ان دونوں فوجی اڈوں پر امریکا کی قیادت میں اتحاد کے فوجی تعینات ہیں۔

امریکا یا اس کے اتحادی ممالک نے ایران کے اس میزائل حملے میں ہنوز کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی ہے جبکہ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ عراق میں امریکی اہداف پر میزائل حملے میں کم سے کم 80 ’’امریکی دہشت گرد‘‘ (فوجی) مارے گئے ہیں۔اس کی اطلاع کے مطابق ایران نے 15 میزائل داغے تھے اور ان میں سے کسی بھی میزائل کو روکا یا ناکارہ نہیں بنایا گیا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے ایران کو اس میزائل حملے کا ذمے دار قرار دیا ہے جبکہ ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای سمیت سول اور فوجی عہدے داروں نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے اور اس کو سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی بغداد میں امریکا کے ڈرون حملے میں ہلاکت کے جواب میں انتقامی کارروائی قراردیا ہے۔

برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کے مطابق اکتوبر2019ء کے وسط میں قاسم سلیمانی نے عراق میں ایران کی اتحادی شیعہ ملیشیاؤں کوامریکی اہداف پر حملے تیز کرنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ ان حملوں میں ایران کے مہیا کردہ جدید ہتھیار استعمال کیے جائیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے قاسم سلیمانی اور ان کی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کتائب حزب اللہ کو عراق کے شمالی شہر کرکوک میں 27 دسمبر کو ایک فوجی اڈے پر حملے کا ذمے دار قراردیا تھا۔اس حملے میں ایک امریکی شہری کنٹریکٹر مارا گیا تھا۔

امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی اپنی ہلاکت سے قبل امریکی سفارت کاروں اور فوجی اہلکاروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ عراق میں 2003ء سے 2011ء تک امریکی اہلکاروں کی تمام ہلاکتوں میں سے 17 فی صد کی ذمے دار ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب تھی۔اس عرصے میں 603 امریکی اہلکارمخالفانہ حملوں یا تشدد کے مختلف واقعات میں مارے گئے تھے۔

مقبول خبریں اہم خبریں