ایرانی میزائل حملے کا مقصد امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنا نہیں تھا: کمانڈر پاسداران کا دعویٰ
عراق میں فوجی اڈوں پر میزائل داغتے وقت سائبر حملے سے امریکا کے طیاروں اور ڈرون کے سمت نما نظاموں کو ناکارہ بنا دیا گیا
سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کی فضائیہ کے کمانڈر ائیرفورس جنرل امیر علی حاجی زادہ نے عراق میں امریکا کے دو فوجی اڈوں پر بدھ کو علی الصباح میزائل حملوں کے بارے میں ایک نیا دعویٰ کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنا نہیں بلکہ امریکا کی ’’فوجی مشین‘‘ کو نقصان پہنچانا تھا۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی فارس نے جمعرات کو حاجی زادہ کا یہ بیان نقل کیا ہے:’’ہم اس آپریشن میں کسی کو ہلاک نہیں کرنا چاہتے تھے،اگرچہ اس میں دسیوں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘‘
انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’اگر ہم کسی کو ہلاک کرنا چاہتے تو پھر ہم اس آپریشن کو ایک اور انداز میں ڈیزائن کرتے جس سے پہلے ہی ہلے میں پانچ سو(امریکی) ہلاک ہوجاتے۔اگر وہ اس کا جواب دیتے تو دوسرے مرحلے میں اڑتالیس گھنٹے کے اندر مزید چار سے پانچ ہزار(امریکی) ہلاک ہوجاتے۔‘‘
پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا مناسب ردعمل یہ ہوسکتا ہے کہ خطے سے امریکی فوجیوں کو نکال باہر کیا جائے۔‘‘
انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے سیکڑوں میزائل تیاری کی حالت میں ہیں۔اس نے جب عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل داغے تھے تو ساتھ سائبر حملے بھی کیے تھے اور ان سے امریکا کے طیاروں اور ڈرون کے سمت نما نظاموں (نیوی گیشن سسٹمز) کو ناکارہ بنا دیا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق حاجی زادہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ میزائل حملے تو خطے بھر میں سلسلہ وار حملوں کا نقطہ آغاز ہیں۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ایران کے عین الاسد ائیربیس اور اربیل میں واقع فوجی اڈے پر میزائل حملے میں کوئی عراقی یا امریکی ہلاک نہیں ہوا ہے۔ ایران کے رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ان حملوں کو امریکا کے ’’چہرے پر ایک تھپڑ‘‘ قراردیا تھا۔ان میزائل حملوں کے بعد سپاہِ پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا تھا کہ ایران ’’بہت جلد سخت انتقام‘‘لے گا۔
امیرعلی حاجی زادہ نے مذکورہ دعوے تہران میں ایک پریس کانفرنس میں کیے ہیں۔ان کے عقب میں ایران کے سرکاری پرچموں کے علاوہ اس کی گماشتہ تنظیموں کے پرچم بھی نظر آرہے تھے اور ان سے ممکنہ طور پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ ایران کی آلہ کار تنظیموں کا علاقائی نیٹ ورک کتنا وسیع ہے۔