امریکی نائب صدر مائیک پنس نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں موصول ہونے والی انٹیلی جنس معلومات کے مطابق ایرانی نظام نے مسلح ملیشیاؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی مفادات پر حملے نہ کریں۔ اس سلسلے میں ایرانی ملیشیاؤں کو عراقی حزب اللہ ملیشیا کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے جس کے ٹھکانوں کو امریکی حملوں کا نشانہ بننا پڑا۔
امریکی چینل CBS News سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پنس نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طاقت ور قیادت اور امریکی مسلح افواج کی بھرپور شجاعت کی بدولت امریکی عوام آج چین کی نیند سو سکتے ہیں۔
امریکی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ "بہترین تیاریوں اور مکمل طور پر مستعد رہنے کے سبب ایرانی میزائل حملوں میں کوئی امریکی یا عراقی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ جیسا کہ ہم نے بدھ کی صبح بتایا کہ اس حملے کے بعد ایران پیچھے ہٹ گیا ہے اور وہ جارحیت نہیں چاہتا"۔
"Iran's supreme leader called the attack a "slap in the face." But are you worried a punch in the gut may be around the corner?" -O'Donnell
— Norah O'Donnell (@NorahODonnell) January 8, 2020
"Well, I think the American people can rest easier tonight" -@VP Pence pic.twitter.com/9AYCadKyeH
ملیشیاؤں کے ذریعے ایران کی جانب سے خفیہ جنگ کے امکان کے حوالے سے مائیک پنس کا کہنا تھا کہ "ہم ایسے نظام کے ساتھ نمٹ رہے ہیں جو 20 برس سے دہشت گردی کی فنڈنگ کرنے والا سب سے بڑا اور مرکزی وجود ہے .. ہم اس نظام کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی تیاریاں جاری رکھیں گے جیسا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کیا"۔
امریکی نائب صدر کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ ایران میں نظام کی تبدیلی کے لیے کوشاں نہیں ہے مگر وہ اس نظام کے رویے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مائیک پنس کے مطابق امریکا کو اس طرح کی انتباہی معلومات موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق بغداد میں القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے مارے جانے کے بعد آئندہ دنوں کے دوران دنیا بھر میں جلد ایرانی حملے سامنے آنے کا قوی امکان ہے۔
مائیک پنس کے نزدیک سلیمانی کی ہلاکت کے بعد آج امریکا زیادہ محفوظ ہو چکا ہے .. یہ شخص خطے میں دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ کے امور چلا رہا تھا اور تشدد کی کارروائیوں کا نگراں تھا۔
دو روز قبل امریکی نائب صدر نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو سراہا کہ انہوں نے دنیا میں دہشت گردی کے سرکاری سرپرست کے خلاف فیصلہ کن اقدام کیا اور اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوئے۔ مائیک پنس نے قاسم سلیمانی کی جانب سے مرتکب بعض بدترین سفاکیت کی کارروائیوں کا ذکر کیا۔ ان میں 2011 میں واشنگٹن میں سعودی سفیر کو ہلاک کرنے کی کوشش، خطے میں میزائل حملوں کی کارروائیوں کو آسان بنانا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور سعودی عرب میں شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔