یمنی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل کے درمیان الریاض معاہدے پرعمل درآمد کے لیے سمجھوتا
یمن میں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت نے جنوبی عبوری کونسل ( ایس ٹی سی) کے ساتھ الریاض معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ایک سمجھوتے پر دست خط کیے ہیں۔اس کے تحت دونوں فریق 20 روز میں الریاض معاہدے پر عمل درآمد کریں گے اور اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں سے فورسز کو ہٹالیں گے۔
یمنی صدر کے مشیر احمد عبید بن دقر نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’آج ہم قانونی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل کے درمیان الریاض سمجھوتے کو ایک اعلیٰ مرحلے میں لے گئے ہیں اور اس کے عسکری پہلو پر جامع انداز میں عمل درآمد کے لیے نقشہ راہ وضع کیا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ بیس روزہ ڈیڈ لائن کا آغاز ہفتے کے روز سے ہوگا اور طرفین اس عرصے میں اپنے اپنے فوجیوں کے انخلا کے پابند ہوں گے۔
احمد دقر نے بتایا کہ اس سمجھوتے پر دست خط میں یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی ، سعودی عرب کی قیادت، عرب اتحاد اور متعلقہ سیاسی اور عسکری قیادت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔اس میں فورسز کی واپسی کے لیے فریم ورک وضع کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی قسم کے فوجی اقدام سے بچا جاسکے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی مصالحتی کوششوں اور نگرانی میں صدر منصور ہادی کی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل کے درمیان 5 نومبر 2019ء کو الریاض میں یہ سمجھوتا طے پایا تھا۔سعودی عرب نے اس کو تب اہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے یمن میں جاری بحران کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگی۔
فریقین میں یہ سمجھوتا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی نگرانی میں مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد طے پایا تھا۔اس کے تحت یمنی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل کی عمل داری میں گورنریوں کے درمیان تعاون کو مربوط بنایا جائے گا۔ یہ دونوں فریق ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے مخالف ہیں اور عرب اتحاد کے شانہ بشانہ اس کے خلاف لڑائی میں شریک ہیں۔