امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تہران کی جانب سے عراق میں فوجی اڈوں پر 16 میزائلوں کے داغے جانے پر اُن کا ملک ایران کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے تیار تھا ،،، تاہم کوئی ہلاکت نہ ہونے کے سبب ہم جنگ کی طرف نہیں گئے۔
جمعرات کے روز امریکا میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران ٹرمپ نے ایک بار پھر باور کرایا کہ 3 جنوری کو بغداد کے ہوائی اڈے پر امریکی حملے میں مارا جانے والا ایرانی سینئر کمانڈر قاسم سلیمانی امریکی مفادات کے خلاف نئے حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھا ،،، وہ نہ صرف عراق بلکہ دیگر ممالک میں بھی امریکی سفارت خانوں کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہا تھا۔
THANK YOU TOLEDO, OHIO!https://t.co/PL96KjQWat
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 10, 2020
امریکی صدر کے مطابق اگر ایوان نمائندگان میں انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف کو قاسم سلیمانی کے خلاف حملے کا علم ہو جاتا تو وہ اس پر عمل درامد سے قبل ہی میڈیا میں اِفشا کر دیتے۔ ٹرمپ کا اشارہ ایوان نمائندگان بالخصوص ڈیموکریٹک ارکان کی طرف سے کی گئی اُس تنقید اور نکتہ چینی کی جانب تھا جس میں کہا گیا کہ بیرون ملک کسی بھی عسکری حملے پر عمل درامد سے قبل ایوان کو مطلع کرنا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے بدھ کے روز باور کرایا تھا کہ تمام امریکی فوجی خیریت سے ہیں اور ایرانی میزائلوں سے نشانہ بنانے کے بعد امریکی فوجی اڈوں کو معمولی سا نقصان پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہماری عظیم امریکی افواج ہر چیز کے لیے تیار ہیں"۔