میزائل حملوں کے بعد ایران کے ساتھ جنگ کے لیے تیار تھے : ٹرمپ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تہران کی جانب سے عراق میں فوجی اڈوں پر 16 میزائلوں کے داغے جانے پر اُن کا ملک ایران کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے تیار تھا ،،، تاہم کوئی ہلاکت نہ ہونے کے سبب ہم جنگ کی طرف نہیں گئے۔

جمعرات کے روز امریکا میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران ٹرمپ نے ایک بار پھر باور کرایا کہ 3 جنوری کو بغداد کے ہوائی اڈے پر امریکی حملے میں مارا جانے والا ایرانی سینئر کمانڈر قاسم سلیمانی امریکی مفادات کے خلاف نئے حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھا ،،، وہ نہ صرف عراق بلکہ دیگر ممالک میں بھی امریکی سفارت خانوں کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہا تھا۔

امریکی صدر کے مطابق اگر ایوان نمائندگان میں انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف کو قاسم سلیمانی کے خلاف حملے کا علم ہو جاتا تو وہ اس پر عمل درامد سے قبل ہی میڈیا میں اِفشا کر دیتے۔ ٹرمپ کا اشارہ ایوان نمائندگان بالخصوص ڈیموکریٹک ارکان کی طرف سے کی گئی اُس تنقید اور نکتہ چینی کی جانب تھا جس میں کہا گیا کہ بیرون ملک کسی بھی عسکری حملے پر عمل درامد سے قبل ایوان کو مطلع کرنا ضروری ہے۔

یاد رہے کہ ٹرمپ نے بدھ کے روز باور کرایا تھا کہ تمام امریکی فوجی خیریت سے ہیں اور ایرانی میزائلوں سے نشانہ بنانے کے بعد امریکی فوجی اڈوں کو معمولی سا نقصان پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہماری عظیم امریکی افواج ہر چیز کے لیے تیار ہیں"۔

مقبول خبریں اہم خبریں