امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کو ایک ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ امریکا کے لیے ایک خطرہ تھے۔
صدر ٹرمپ نے سوموار کے روز ایک ٹویٹ میں لکھا ہے:’’ فیک نیوز میڈیا اور ان کے ڈیموکریٹ شراکت دار اس بات کے تعیّن کے لیے سخت محنت کررہے ہیں کہ آیا دہشت گرد قاسم سلیمانی کا مستقبل میں حملہ ناگزیرتھا یا نہیں اور کیا میری ٹیم کا کوئی سمجھوتا تھا۔‘‘
انھوں نے مزید لکھا :’’ان دونوں سوالوں کا جواب ’’ہاں‘‘ ہے لیکن اس (قاسم سلیمانی) کے خوف ناک ماضی کے پیش نظر اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‘‘
The Fake News Media and their Democrat Partners are working hard to determine whether or not the future attack by terrorist Soleimani was “imminent” or not, & was my team in agreement. The answer to both is a strong YES., but it doesn’t really matter because of his horrible past!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 13, 2020
قاسم سلیمانی نے مبیّنہ طور پر گذشتہ سال اکتوبر کے وسط میں عراق میں اپنی اتحادی شیعہ ملیشیاؤں کو امریکی اہداف پر حملے تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کے مطابق ان ملیشیاؤں نے ایران کے مہیا کردہ جدید ہتھیاروں سے امریکی فوج کے زیراستعمال عراقی اڈوں پر میزائل یا راکٹ داغے تھے۔
رائیٹرز نے قاسم سلیمانی کے ساتھ اجلاس میں شریک دو ملیشیا کمانڈروں اور دو سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے یہ رپورٹ دی تھی۔ امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے قاسم سلیمانی کو 603 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا ذمے دار ٹھہرایا تھا۔ان کے بہ قول ایرانی کمانڈر اس کے علاوہ ہزاروں امریکی فوجیوں کو زخمی کرنے کے بھی ذمے دار تھے۔
مائیک پینس نے چار جنوری کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’’ شام میں قاسم سلیمانی نے ایک قاتل نظام کی حمایت جاری رکھی تھی۔شامی صدر بشارالاسد کی شامی عوام کے خلاف سفاکانہ کارروائیوں میں مدد ومعاونت کی تھی۔‘‘
واضح رہے کہ امریکا کے محکمہ خزانہ نے 2011ء میں شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں قاسم سلیمانی کے خلاف پابندیاں عاید کردی تھیں اور کہا تھا کہ ’’ان کے زیر قیادت سپاہ پاسداران انقلاب کی القدس فورس نے شام کی نظامت عامہ برائے سراغرسانی (جی آئی ڈی) کی مدد کی تھی۔‘‘
امریکی نائب صدر کے مطابق قاسم سلیمانی ہی نے 2011ء میں واشنگٹن میں تب متعیّن سعودی سفیر عادل عبدالجبیر کے قتل کی سازش کی تھی اور امریکی سرزمین پر دہشت گردی کے ایک حملے کی کوشش کی نگرانی تھی۔
قاسم سلیمانی اور عراق کی شیعہ ملیشیاؤں پر مشتمل الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس سمیت متعدد جنگجو جمعہ تین جنوری کو علی الصباح بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔