بہتر ہے، برطانوی سفیر کو بے دخل کردیا جائے،ورنہ ان کے ٹکڑے ہوجائیں گے:ایرانی عالم
ایران کے ایک معروف سخت گیر عالم آیت اللہ احمد علم الہدیٰ نے کہا ہے کہ تہران میں متعیّن برطانوی سفیر کے لیے جوچیز بہتر ہوسکتی ہے ، وہ ان کی بے دخلی ہے۔ورنہ سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے وفادار حامی ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔
ایران کے یہ آیت اللہ اہلِ تشیع کے لیے متبرک شہر مشہد میں نماز جمعہ پڑھاتے ہیں۔ان کا یہ بیان ایک خبری ویب گاہ ’اصلاحات‘ نے جاری کیا ہے اور ان کی تقریر کی سوشل میڈیا پر بھی تشہیر کی جارہی ہے۔
ایرانی عدلیہ نے منگل کے روز برطانوی سفیر راب میکائیر کو ’’نامطلوب عنصر‘‘ قراردیا تھا۔ایرانی حکام نے ان پر تہران میں ایک احتجاجی مظاہرے میں گذشتہ ہفتے کے روز غیر قانونی شرکت کاالزام عاید کیا تھا لیکن انھوں نے ایک ٹویٹ میں اس الزام کی تردید کی تھی۔
لیکن اس کے باوجود ایران کی وزارت خارجہ نے انھیں طلب کیا تھا اور ان سے اس واقعے کی شکایت کی تھی۔وزارتِ خارجہ ہی انھیں ملک سے بے دخل کرنے کا اعلان کرسکتی ہے۔وہ 2018ء سے تہران میں برطانیہ کے سفیر چلے آرہے ہیں۔
ادھر برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب نے کہا ہے کہ لندن کو باضابطہ طور پر ایسا کوئی نوٹی فیکیشن موصول نہیں ہوا ہے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ میکائیر کو ایران سے بے دخل کیا جارہا ہے لیکن اگر ایران ایسا کوئی اقدام کرتا ہے تو یہ قابل افسوس ہوگا۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی سے گذشتہ روز جب برطانوی سفیر کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’ بین الاقوامی قواعد وضوابط کی بنا پر ایران میں وہ ایک نامطلوب اور ناپسندیدہ عنصر ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ ایرانی حکام نے راب میکائیر کو ہفتے کے روز ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے الزام میں مختصر وقت کے لیے گرفتار کر لیا تھا۔ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ انھوں نے غیر قانونی طور پر اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی تھی۔
تہران میں ایک جامعہ کے باہر یہ احتجاجی مظاہرہ سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کے اس اعترافی بیان کے بعد کیا گیا تھا کہ اس نے گذشتہ بدھ کو تہران سے اڑان بھرنے والے یوکرین کے مسافر طیارے کو میزائل سے مارگرایا تھا۔اس نے واقعے کو انسانی غلطی کا شاخسانہ قراردیا تھا اور اس پر معذرت کی تھی۔
برطانوی سفیر راب کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس طیارے کے حادثے میں مرنے والوں کی یاد میں ریلی میں شرکت کی تھی۔برطانوی دفتر خارجہ نے ان کی گرفتاری کے ردعمل میں لندن میں متعیّن ایرانی سفیر کو طلب کیا تھا اور ان سے اس پر سخت احتجاج کیا تھا۔دفتر خارجہ نے ایرانی اقدام کو سفارتی کنونشنوں کی خلاف ورزی قراردیا تھا۔