مراکش کی حکومت نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ترکی کے سبب اپنی معیشت کو پہنچنے والے "کھلے نقصان" کا سرکاری طور پر اعلانیہ شکوہ کیا ہے۔ اپنی نوعیت کے پہلے اقدام میں مراکش کے وزیر صنعت و تجارت و معیشت حفیظ العلمی نے بتایا ہے کہ انقرہ کے ساتھ رباط کے تجارتی تعلقات میں "مراکش کا مالی خسارہ" سالانہ دو ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
مراکش کے حکومتی عہدے دار کے مطابق انہوں نے ترک ذمے داران کو آگاہ کر دیا ہے کہ "اس صورت حال کا حل تلاش کیا جائے بصورت دیگر ہم یہ سمجھوتا پھاڑ ڈالیں گے"۔ اُن کا اشارہ دونوں ملکوں کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے کی جانب تھا۔
مراکش کے وزیر نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ترکی کے ساتھ آزادانہ تبادلے کے تحت مراکش کی برآمدات میں 23%. کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ترکی کے ساتھ تجارتی توازن میں خسارے نے رباط کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ مراکش اور ترکی کے درمیان تجارتی تعلقات پر نظر ثانی کرے۔
مراکش کے حکومتی عہدے دار نے اقرار کیا کہ ان کی وزارت اُن کمپنیوں کے خلاف برسر جنگ ہے جو مراکش کی منڈی کو ڈبونا چاہتی ہیں۔ وزیر کے مطابق ترکی کے سبب مراکش کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں مسائل ہیں۔
حفیظ العلمی نے ترکی پر الزام عائد کیا کہ اس نے مراکش کی منڈی کو کپڑوں سے بھر دیا ہے جس کے سبب مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع ناپید ہو گئے۔
مراکشی وزیر کا کہنا تھا کہ "ہم ایسا ہر گز نہیں ہونے دیں گے"۔
واضح رہے کہ مراکش نے 56 ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے سمجھوتے کر رکھے ہیں۔