صومالیہ کے دارالحکومت مقدیشو کے نزدیک ہفتے کے روز ایک زیرتعمیر شاہراہ پر خودکش کار بم دھماکے میں چار افراد ہلاک اور چھے ترک انجنئیروں سمیت بیس سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔
صومالی پولیس کے مطابق خودکش بمبار نے دارالحکومت کے نزدیک ایک زیرتعمیر شاہراہ پر کام میں مصروف ورکروں کو حملے میں نشانہ بنایا ہے۔پولیس کے کرنل عابدی عبدالالٰہی کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا ہدف ترکی کے تعمیراتی ورکر تھے۔دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے ترک کنٹریکٹروں کے زیر استعمال کنٹینر تباہ ہوگیا ہے۔
ترکی کے وزیر صحت فخرالدین کوکا نے بم دھماکے میں چھے ترک شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ان میں دو کی حالت تشویش ناک ہے۔ ترک تعمیراتی ورکر صومالی دارالحکومت مقدیشو سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہر افگوئے کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔
زخمیوں میں زیادہ تر پولیس اہلکار ہیں۔ وہ ترک ورکروں کی سکیورٹی پر مامور تھے۔صومالیہ میں القاعدہ سے وابستہ انتہا پسند گروپ الشباب نے اس خودکش بم حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔الشباب کے جنگجو آئے دن مقدیشو اور اس کے نواحی علاقوں میں اس طرح کے تباہ کن بم حملے کرتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی نے گذشتہ تین عشروں سے خانہ جنگی کا شکار صومالیہ میں بھاری سرمایہ کی ہے۔ترک حکومت کے مطابق صومالیہ کو ٹیکنیکل اور ترقیاتی منصوبوں کی شکل میں ایک ارب ڈالر کی امداد مہیا کی گئی ہے۔
مقدیشو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور بندرگاہ کا انتظام وانصرام ترکی کی کمپنیاں ہی چلا رہی ہیں۔2016 ء میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے مقدیشو میں اپنے ملک کے نئے سفارت خانے کے کمپلیکس کا افتتاح کیا تھا۔ دنیا بھر میں کسی بھی ملک میں یہ ترکی کا سب سے بڑا سفارتی کمپلیکس ہے۔