یمن کے وزیراطلاعات معمرالاریانی نے مآرب میں حوثی شیعہ باغیوں کے سرکاری فوج کے ایک کیمپ پر ڈرون اور میزائل حملے کو ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے انتقام میں کارروائی قراردیا ہے۔ انھوں نے اقوام متحدہ سے اس حملے کی مذمت کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’ ایران کی آلہ کار حوثی ملیشیا نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ایرانی ساختہ میزائلوں سے یمنی فوج پر حملہ کیا ہے،یہ مجرمانہ دہشت گردی ہے۔‘‘
ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ہفتے کے روز مآرب میں یمنی فوج کے ایک کیمپ پر ڈرون سے میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں کم سے کم ستر فوجی ہلاک اور ڈیڑھ سو زخمی ہوگئے تھے۔ حوثی باغیوں کا یمن میں گذشتہ پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران میں یہ سب سے تباہ کن حملہ ہے۔
یمنی وزیراطلاعات نے اس حملے اور یمن میں ایران کی تنازع کو ہوا دینے کی سرگرمیوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی کی مذمت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایران یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے امن کوششوں کوسبوتاژ کرنے کی غرض سے مداخلت کر رہا ہے۔
انھوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوجی کیمپ پر حملے کے بارے میں ایک موقف اختیار کریں اور اس کی مذمت کریں کیونکہ ان کی خاموشی سے حوثیوں کو مزید جنگی جرائم کے ارتکاب کا موقع ملے گا۔
یمنی فوج کے کیمپ پر اس تباہ کن حملے کے بعد خانہ جنگی کا شکار ملک میں حالات مزید بگڑنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔حوثیوں نے یہ حملہ سپاہ پاسداران انقلاب ایران کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی تین جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد کیا ہے۔
حوثیوں نے اس ڈرون اور میزائل حملے میں مآرب میں یمنی فوج کے ایک اڈے پر واقع مسجد اور گودام کو نشانہ بنایا تھا۔ عسکری ذرائع کے مطابق مہلوکین میں صدارتی گارڈ کے فورتھ بریگیڈ کے اہلکار اور فضائیہ کے فوجی بھی شامل ہیں۔