ایران اسی ماہ دارالحکومت تہران کے نواح میں سپاہ پاسداران انقلاب کے میزائل حملے میں تباہ شدہ یوکرینی مسافر طیارے کے بلیک باکسز کو کیف بھیجنے کے اعلان سے منحرف ہوگیا ہے۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا نے اتوار کو شہری ہوابازی کی تنظیم میں حادثات سے متعلق امور کے ڈائریکٹر حسن رضائی فر کا ایک بیان نقل کیا ہے۔اس میں انھوں نے کہا کہ ’’یوکرینی بوئنگ کے فلائٹ ریکارڈر اس وقت ایرانی ہاتھوں میں ہیں اور اہم انھیں ملک سے باہر بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’ایران اس وقت ڈیٹا اور کیبن ریکارڈنگز کو نکالنے کی کوشش کررہا ہےاور فلائٹ ریکارڈرز (المعروف بلیک باکسز) کو یوکرین یا فرانس بھیجا جاسکتا ہے لیکن ابھی تک ہم نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔‘‘
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے ہفتے کے روز اسی عہدے دار کے حوالے سے یہ اطلاع دی تھی کہ’’ بلیک باکسز کو یوکرین بھیجا جائے گا جہاں ان کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جائے گا اور اس عمل میں فرانس ، کینیڈا اور امریکا سے تعلق رکھنے والے ماہرین بھی شامل ہوں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم ان ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی مدد سے یوکرینی دارالحکومت کیف میں فلائٹ کے ڈیٹا ریکارڈر کو پڑھنے کی کوشش کریں گے۔اگر یہ کوشش ناکام رہتی ہے تو پھر بلیک باکسز کو فرانس بھیجیں گے۔‘‘ انھوں نے واضح کیا تھاکہ بلیک باکسز کے ڈیٹا کا ایران میں تجزیہ نہیں کیا جاسکتا لیکن آج انھوں نے اس کے بالکل برعکس بیان دے دیا ہے۔
ایرانی حکام قبل ازیں یہ کہہ چکے ہیں کہ بلیک باکسز کو نقصان پہنچ چکا ہے، البتہ ابھی وہ قابل استعمال ہیں۔ ایران کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ بلیک باکسز کو اگر یوکرین یا فرانس بھیجا جاتا ہے تواس سے مسافر طیارے پر میزائل داغنے کی تفصیل سامنے آجائے گی۔اس یوکرینی بوئنگ طیارے پر بیس سیکنڈز کے فرق سے دو میزائل داغے گئے تھے۔
8 جنوری کو یوکرین انٹرنیشنل ائیرلائنز کا بوئنگ 737-800 تہران کے امام خمینی ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد میزائل لگنے سے تباہ ہو گیا تھا۔یہ مسافر طیارہ یوکرین کے دارالحکومت کیف جارہا تھا اور اس میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ان مہلوکین میں 57 ایرانی نژاد کینیڈین شہری تھے۔ان سمیت 138 مسافر کینیڈا جارہے تھے۔11 مہلوکین کا تعلق یوکرین سے تھا۔17 سویڈن کے شہری تھے، چار افغان اور چار برطانوی شہری تھے اور باقی تمام ایرانی تھے۔ کینیڈا ، یوکرین ، سویڈن ، افغانستان اور برطانیہ نے ایران سے ان مہلوکین کے سوگوار خاندانوں کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے اور مسافر طیارے کی تباہی کے واقعے کی آزادانہ ، شفاف اور مکمل بین الاقوامی تحقیقات پر زوردیا ہے۔
ایران تین روز تک تو اس طیارے کو مارگرانے کی اطلاعات کی تردید کرتا رہا تھا اور ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ حادثہ طیارے میں فنی خرابی کی وجہ سے پیش آیا تھا لیکن سپاہِ پاسداران انقلاب نے 11جنوری کو یوکرین کے مسافر طیارے کو مارگرانے کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کے ایک آپریٹر نے غلطی سے اس طیارے کوکروز میزائل سمجھ لیا تھا اوراس پرمیزائل داغ دیا تھا۔پاسداران انقلاب کی فضائی فورس کے سینیر کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے اس انسانی غلطی پر معذرت کی تھی۔