افغان عہدیداروں نے اتوار کے روز بتایا ہے کہ طالبان نے ملک کے شمال میں ایک دور دراز گاؤں میں ایک بچی سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ دوسری طرف طالبان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ گھریلو جھگڑے کا شاخسانہ ہے۔
مقامی افغان عہدیداروں نے وضاحت کی کہ طالبان نے اس خاندان پر جسم فروشی کا الزام لگایا تھا۔ افغان صوبے فریاب کے گورنر کے ترجمان جواد بدار کے مطابق شدت پسندوں نے غیراخلاقی حرکتوں کے جرم میں خاندان کے کئی افراد کو موت کی سزا سنائی۔ اس کے بعد ان کے گھر پردھاوا بولا اور ایک بچی سمیت کم سے کم چھ افراد کو گولیوں سے بھون ڈالا۔
علاقے کے کچھ رہائشیوں نے جسم فروشی کے الزامات کی تردید کی ہے۔ ایک مقامی قبائلی رہ نما سلطان محمد سانگڑ نے بتایا کہ اس خاندان کا ایک شخص پہلے مسلح طالبان جنگجوئوں میں شامل تھا مگر حال ہی میں اس نے طالبان سے علاحدگی اختیار کرکے امن عمل میں شمولیت اختیار کی تھی۔
جواد بدار کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے متاثرہ علاقے میں پہنچ کر مقتولین کی لاشیں اٹھائیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ اس موقع پر طالبان نے ایک بار پھر وہاں پرموجود فوج پرحملہ کردیا۔ جوابی کارروائی میں خاندان کو ہلاک کرنے میں ملوث قرار دیے تین طالبان جنگجو بھی ہلاک ہو گئے۔ اندخوی گائوں جہاں یہ واقعہ پیش آیا کے طالبان نے مقامی خاندان کو موت کے گھاٹ اتارنے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ انہیں اصل وقوعے کا علم نہیں تاہم ایسے لگتا ہے کہ یہ خاندانی رنجش کا نتیجہ ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان جنگجوئوں کے حملے معمول کی بات ہے اور آئے روز طالبان شدت پسند طالبان سیکیورٹی فورسز پرحملے کرتے ہیں۔