سعودی عرب کی محمد بن سلمان فاؤنڈیشن (مِسک) نے 2020ء میں تین لاکھ کاروباری افراد تک رسائی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انھیں مِسک گلوبل فورم ( ایم جی ایف) کے حصے کے طور پر کاروبار شروع کرنے کے لیے امداد مہیا کیا جائے گی۔
یہ بات مِسک کی ایگزیکٹو مینجر شیما حمید الدین نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2011ء میں مِسک فاؤنڈیشن قائم کی تھی۔اس نے 2019ء میں 185 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ افراد کو کاروبار شروع کرنے کے لیے مالی امداد مہیا کی تھی۔
شیما حمید الدین کے بہ قول:’’ہم اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ ہم یہ کام کرسکتے ہیں اور اس سے سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ ’’گذشتہ سال کے دوران میں ہم نے اپنے کاروباری افراد کو قریباً ایک کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے موقع مہیا کیے تھے۔ ہم معیشت میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو ملحوظ رکھ رہے ہیں اور اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ہم اپنے نوجوانوں کو کیسے تیار کرسکتے ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی کاروبار شروع کرنے والے افراد ایم جی ایف کے انٹرپرینیور شپ ورلڈ کپ میں بھی حصہ لے سکتے ہیں۔اس کے ذریعے ایک تعلیمی نصاب فراہم کیا جاتا ہے تاکہ نیا کاروبار شروع کرنے والے افراد یا کمپنیوں کی رہ نمائی کی جاسکے اور وہ ترقی کے عمل میں آگے بڑھ سکیں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ وہ نئے کاروباریوں کو کامیابی کے لیے کیا مشورہ دیں گی؟ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ’’ میں یہ کہوں گی کہ مستقل مزاجی اختیار کریں،اپنے ذہن کو کھلا رکھیں کیونکہ مواقع تو ہر کسی کے لیے موجود ہوتے ہیں۔ کامیاب وہی ہوتا ہے، جو ان سے فائدہ اٹھاتا ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان فاؤنڈیشن نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے اوراس وقت مملکت میں چھوٹے درجے کے کاروباروں کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
شیما حمیدالدین نے اپنی بات ان الفاظ پر ختم کی:’’ سعودی عرب میں جو کچھ رونما ہورہا ہے، ہم اس سے محبت کرتے ہیں، دنیا بھر میں نوجوانوں کے لیے جوکچھ ہورہا ہے،ہمیں وہ بھی پسند ہے۔اب یہ رجحان بن رہا ہے کہ نوجوان اپنے کام پر زیادہ توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ مواقع کہاں ہیں اور ان سے کیسے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ 2016ء میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے متعارف کردہ وسیع تراصلاحات کے ویژن 2030ء کے تحت مملکت کی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔ان کاہدف تیل کی دولت پر انحصار کم کرنا اور آمدن کے مختلف ذرائع پیدا کرنا ہے۔
ان معاشی اصلاحات کی بدولت سعودی عرب نے عالمی بنک کے 2020ء کے کاروباری سہولت کے اشاریے میں 30 درجے ترقی کی ہے اور یہ دنیا میں کسی بھی ملک کی سب سے زیادہ ترقی ہے۔