امازون کے بانی کا سیل فون کس نے ہیک کیا؟ ٹھوس ثبوت کہاں ہیں؟سائبرسکیورٹی ماہرین کے سوالات

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سائبر سکیورٹی کے ماہرین نے امازون کے بانی اور امریکا کے موقر روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے مالک جیف بیزوس کے سیل فون کی ہیکنگ سے متعلق رپورٹ کے بارے میں اپنے شکوک کا اظہار کیا ہے۔اس رپورٹ میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر مسٹر بیزوس کا سیل فون ہیک کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

سعودی حکومت نے ولی عہد پر اس الزام کی فوری تردید کردی تھی۔بیزوس کا سیل فون ہیک ہونے سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ واشنگٹن میں قائم ایک کنسلٹینسی فرم ایف ٹی آئی نے تیار کی تھی۔اس میں تحقیقات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ بیزوس کے آئی فون ایکس کو ایک ضرررساں سوفٹ وئیر (وائرس) کے ذریعے ’درمیانے سے اعلیٰ اعتماد‘ کی حد تک ہیک کیا گیا تھا۔اس وائرس نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے یکم مئی 2018ء کو بیزوس کو بھیجی گئی ایک ویڈیو سے جنم لیا تھا۔

Advertisement

ایف ٹی آئی کنسلٹنگ کی رپورٹ گذشتہ سال نومبر میں شائع ہوئی تھی لیکن بدھ کو اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچیوں ایجنز کالامارڈ اور ڈیوڈ کائی نے اس کے مندرجات کا حوالہ دیا ہے اور انھوں نے اس رپورٹ کے حاصلات پر ایک طرح سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر نتیجہ اخذ نہیں کیا گیا ہے۔

سائبر سکیورٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ ایک مکمل اور جامع فورینزک جائزے پر مبنی نہیں ہے۔انھوں نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ایلچیوں کی شائع کردہ رپورٹ میں یہ نشان دہی کی گئی ہے کہ بیزوس کے فون کا جب معائنہ کیا گیا تھا تو اس میں کسی ضرررساں سوفٹ وئیر یا وائرس کی موجودگی کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔ نیزمذکورہ کنسلٹینسی نے مشتبہ ویڈیو فائل کے جائزے کے بعد اپنے ابتدائی نتائج میں کسی خفیہ کوڈ کی موجودگی کا بھی کوئی اشارہ نہیں دیا تھا۔

ٹورنٹو یونیورسٹی میں سٹیزن لیب کے سینیرمحقق بِل مارکزاک کا کہنا ہے کہ ’’وٹس ایپ کی ای این سی فائل کے مواد کو کوڈ والی بنایا جاسکتا ہے لیکن اس کا انحصار فون کی نوعیت پر ہے۔‘‘

ٹیلکام فرم کوال کام کے شعبہ پراڈکٹ سکیورٹی انجنئیرنگ کے سربراہ ایلکس گانٹمین نے ایک ٹویٹ میں کنسلٹینی کی رپورٹ کے بارے میں کہا ہے کہ یہ بہت ہی بری ہے اور اس میں جن حاصلات کا دعویٰ کیا گیا ہے،میرا ان پراعتماد اگر مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے تو مجروح ضرور ہوگیا ہے۔

واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے بدھ کے روز ایک بیان میں اس رپورٹ کو مضحکہ خیز قراردے کر مسترد کردیا تھا اور اس کی مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

سفارت خانے نے اپنے سرکاری ٹویٹر صفحے پر لکھا تھا کہ ’’مسٹر جیف بیزوس کے فون کی ہیکنگ میں سعودی عرب کا ہاتھ کارفرما ہونے سے متعلق میڈیا کی حالیہ رپورٹس بالکل مضحکہ خیز ہیں۔ہم ان دعووں کے بارے میں مزید تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ تمام حقائق منظرعام پر آسکیں۔‘‘

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھی کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچیوں کی رپورٹ کے مطابق ان کے اپنے دعووں کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

سعودی حکومت کے ایک ذریعے کا اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا ہے کہ ایف ٹی آئی کنسلٹنگ کی رپورٹ کی اشاعت کے دوماہ کے بعد اقوام متحدہ کے خصوصی نمایندوں کے بیان کی اشاعت کے پیچھے بظاہر سیاسی محرک ہی کارفرما نظر آتا ہے۔اس کا مقصد الزامات کو نئی توانائی بخشنا ہے لیکن ان کے بیان کا الٹا ردعمل ہوا ہے کیونکہ اس میں اصل رپورٹ میں کسی ٹھوس ثبوت کی عدم موجودگی ہی کی نشان دہی کی گئی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں