امریکا نے تجارت اور سرمایہ کاری کے ویزوں پر ایرانیوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کردی ہے۔
امریکا کی شہریت اور تارکینِ وطن کی خدمات کے محکمے نے کہا ہے کہ ایرانیوں کو تجارت اور سرمایہ کاری کے مقاصد سے ویزوں کے اجراء پر پابندی اکتوبر2018ء میں ایران سے دوستی کے ایک دیرینہ معاہدے کی معطلی کے بعد عاید کی گئی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے تب ایران پر اس کے جوہری اور میزائل پروگرام کے تنازع پر پابندیاں عاید کی تھیں۔
امریکا کے غیرتارکین وطن کے لیے مختص ویزے ای 1اور ای 2 کے تحت دوسرے ممالک کے شہریوں کو امریکا میں داخلے کی اجازت ہے۔ان ویزوں کے تحت وہ امریکا میں تجارت اور بھاری سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔
اس امریکی سروس نے کہا ہے کہ ایرانی اب ان ویزوں کے اہل نہیں رہے ہیں اور جو ایرانی اس وقت امریکا میں موجود ہیں، وہ اپنے ویزوں کی میعاد ختم ہونے کے بعد واپس چلے جائیں۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ اس فیصلے سے کل کتنے ایرانی متاثر ہوں گے۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان دوستی کے اس غیر معروف معاہدے پر 1979ء کے انقلاب سے بہت عرصہ پہلے دست خط کیے گئے تھے مگر اس انقلاب کے بعد دونوں حلیف ممالک کی دوستی دشمنی میں تبدیل ہوگئی تھی اور وہ ایک دوسرے کے حریف ٹھہرے تھے۔
ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی تین جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکا کے ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہوچکی ہے۔ایران نے اس کے ردعمل میں عراق میں امریکا کے دو فوجی اڈوں پر میزائل داغے تھے۔