امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز پیر کو اپنے تُرک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس موقع پر دونوں شخصیات نے شام اور لیبیا کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ اس کے علاوہ لیبیا میں غیر ملکی مداخلت روکے جانے کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ دونوں سربراہان کے درمیان لیبیا میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے اور فائر بندی کے جاری رہنے کی ضرورت پر بات چیت ہوئی۔ اس دوران ٹرمپ اور ایردوآن نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شام کے صوبے ادلب میں جاری تشدد کا سلسلہ روکا جانا چاہیے۔
Today, @realDonaldTrump spoke with President Recep Tayyip Erdogan of Turkey. The two leaders discussed the need to eliminate foreign interference and maintain the ceasefire in Libya. The leaders agreed that the violence being carried out in Idlib, Syria must stop.
— Judd Deere (@JuddPDeere45) January 28, 2020
ادھر لیبیا کے ساتھ تقریبا ایک ہزار کلومیٹر طویل سرحد رکھنے والے ملک الجزائر نے حالیہ عرصے میں اس تنازع کے سیاسی حل کی کوششوں میں مشاورت کو تیز کر دیا ہے جو خطے کے استحکام کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین کاوش متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد آل نہیان کا الجزائر کا دورہ ہے۔ دورے میں بات چیت کا بنیادی محور لیبیا کا بحران رہا۔
اسی سلسلے میں الجزائر نے جمعرات کے روز لیبیا کے پڑوسی ممالک کے ایک اجلاس کی میزبانی کی۔ اجلاس میں شریک ممالک نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 12 جنوری سے نافذ العمل فائر بندی کی سپورٹ کی جائے گی اور لیبیا میں تنازع کے فریقین کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کا احترام کیا جائے گا۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے اتوار کے روز الجزائر کا دورہ کیا۔ دورے کا اصل مقصد لیبیا کے بحران کو زیر بحث لانا تھا۔ ایردوآن نے انقرہ کے اپنی فوج کو لیبیا بھیجنے پر موافقت کے باوجود اعلان کیا کہ "لیبیا کے بحران کا کوئی عسکری حل نہیں ہے"۔
اس سے قبل العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے نے پیر کے روز بتایا کہ برطانیہ اس وقت سلامتی کونسل میں لیبیا کے حوالے سے ایک قرار داد پر کام کر رہا ہے۔
برطانیہ نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ ابتدائی رابطے شروع کر دیے ہیں۔ اس کا مقصد اُن تجاویز کے بارے میں رائے کا اظہار ہے جو لیبیا کے حوالے سے ممکنہ قرار داد میں شامل کی جا سکتی ہیں۔
برطانیہ نے ایک غیر طویل قرار داد پر انحصار کی تجویز پیش کی ہے جو برلن کانفرنس کے فیصلوں کے اقداماتی اور عملی پہلوؤں پر مرکوز ہو اور جس کو سلامتی کونسل کی نگرانی کی ضرورت ہے۔
ادھر جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے پیر کے روز مطالبہ کیا ہے کہ لیبیا کو ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ ہائیکو کے مطابق لیبیا کے حوالے سے فیصلوں پر عمل درامد کے لیے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
-
ترکی بڑے پیمانے پر شام سے جنگجو لیبیا بھیج رہا ہے: المسماری
لیبیا کی نیشنل آرمی کے ترجمان میجر جنرل المسماری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکی مسلسل اور بڑے پیمانے پر شام سے جنگجو لیبیا بھیج رہا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ ... بين الاقوامى -
ایردوآن کی معاہدے کی خلاف ورزی، ترک فوجیوں کی لیبیا آمد جاری
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی طرف سے لیبیا میں عدم مداخلت سے متعلق طے پائے برلن معاہدے کی خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں۔ ترکی کی طرف سے لیبیا میں قومی ... مشرق وسطی -
سعودی عرب نے لیبیا کے معاملے میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
سعودی عرب نے باور کرایا ہے کہ وہ لیبیا کے معاملے میں غیر ملکی مداخلتوں کو مسترد کرتا ہے۔ ان مداخلتوں کے نتیجے میں شدت پسند جنگجوؤں کی لیبیا منتقلی ... مشرق وسطی