الجزائر اور ترک صدرکے درمیان فرانس کے معاملے پر نوک جھونک

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

افریقی ملک الجزائر اور ترکی کو ایک دوسرے کے اتحادی خیال کیا جاتا ہے مگر حالیہ ایام میں دونوں ملکوں کے درمیان تنائو دیکھا گیا ہے۔

یہ تنائو اس وقت سامنے آیا جب ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے الجزائری ہم منصب عبدالمجید تبون کے ایک بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ بیان میں رد وبدل کرنے پر الجزائری ایوان صدر کی طرف سے ترک صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

Advertisement

الجزائری ایوان صدر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی ریکارڈ سے متعلق امور بہت پیچیدہ ہیں۔ الجزائری عوام اس حوالے سے بہت زیادہ حساس ہے اور تاریخی ریکارڈ اور دستاویزات کو تقدس کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک صدر کا بیان الجزائر اور فرانس کے درمیان ماضی کے تنازعات کا حل نہیں۔

فرانسیسی قتل عام کی دستاویزات

جمعہ کے روز ترک میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ تُرک صدر رجب طیب ایردوآن نے الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون سے الجزائر کے نوآبادیاتی دور کے دوران فرانسیسی قتل عام سے متعلق دستاویزات حوالے کرنے کو کہا ہے۔

میڈیا کے مطابق ایردوآن ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے رہ نماؤں سے خطاب میں کہا کہ میں نے الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کو آگاہ کیا ہے کہ فرانس کے صدر ان قتل عام کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ میں انہیں وہ دستاویزات دکھانا چاہتا ہوں تاکہ انہیں اندازہ ہو سکے کہ فرانس نے ماضی میں الجزائر میں کس طرح انسانی خون بہایا تھا۔

طیب ایردوآن نے مزید کہا کہ الجزائر کے صدر نے مجھے بتایا کہ فرانس نے 5 لاکھ الجزائریوں کو ہلاک کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دستاویزات شائع کرنا ہوں گی تاکہ فرانسیسی صدر عمانویل میکروں کو یاد رہے کہ ان کے ملک نے 5 لاکھ الجزائریوں کو ہلاک کیا تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں