امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کو توہین آمیز قراردے دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا کبھی کسی اور صدر کے ساتھ ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔
وہ سینیٹ میں اپنے خلاف مواخذے کی تحریک کی ناکامی کے ایک روز بعد جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ وہ اگر مواخذے کے ٹرائل میں بچ نہیں نکلتے تو اسٹاک مارکیٹ کریش ہوچکی ہوتی۔
صدر ٹرمپ نے کہا:’’ ہم جہنم سے ہو کر گذرے ہیں۔ہم نے کچھ غلط نہیں کیا تھا۔‘‘
امریکی سینیٹ نے بدھ کو صدرٹرمپ کو اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں روڑے اٹکانے کے الزامات سے برّی کردیا تھا۔ان کے خلاف سینیٹ میں دو ہفتے تک ٹرائل کیا جاتا رہا ہے۔
سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے۔اس کے باون ارکان نے صدر ٹرمپ کی برّیت کے حق میں ووٹ دیا تھا اور اڑتالیس نے ان کے مواخذے کی حمایت کی تھی۔ان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سینتالیس ارکان کے علاوہ ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر میٹ رومنی کا ووٹ بھی شامل تھا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کی تاریخ میں تیسرے صدر ہیں جن کے خلاف کانگریس میں مواخذے کی کارروائی کی گئی ہے۔ان پر یوکرین پراپنے ڈیموکریٹک سیاسی حریف جوزف بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کا الزام عاید کیا گیا تھا۔جو بائیڈن 2020ء میں امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی کے امیدوار ہیں۔
ایوان نمایندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے قرار دیا تھا کہ ’’حقائق ناقابل تردید ہیں۔صدر نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا۔انھوں نے اوول آفس میں ایک اہم اجلاس کو مؤخر کرنے اور امداد روکنے کے بدلے میں اپنے ایک سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کے اعلان کے لیے دباؤ کا حربہ استعمال کیا تھا۔‘‘
صدرٹرمپ نے یوکرین پر زوردیا تھا کہ وہ اس ازکارِ رفتہ نظریے کی بھی تحقیقات کرے کہ 2016ء میں امریکا میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں روس نے نہیں، بلکہ یوکرین نے مداخلت کی تھی۔
ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ پر یہ بھی الزام عاید کیا تھا کہ انھوں نے یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کے ملک کو امریکا کی جانب سے دی جانے والی 39 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی امداد روک لی تھی اور ان سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کروائیں۔صدر ٹرمپ نے اپنے خلاف مواخذے کی اس کارروائی کو ایک سے زیادہ مرتبہ ڈھونگ اور توہین آمیز قراردے کر مسترد کردیا تھا۔