لیبیا میں فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے زیر قیادت قومی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے مصراتہ شہر کے جنوب میں ابو قرین کے علاقے میں وفاق حکومت کے زیر انتظام مصراتہ ملیشیا کے متحرک اہداف کو حملوں کا نشانہ بنایا۔
پیر کو علی الصبح جاری بیان کے مطابق فوج نے 3 شدید فضائی حملے کے جو کہ درست نشانے پر رہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں مصراتہ شہر کی ملیشیا کی متعدد عسکری گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ اس ملیشیا نے چند روز قبل مصراتہ شہر کے وسط سے 100 کلو میٹر دور واقع علاقوں زمزم، الجفرہ، الوشكہ، الہیشہ اور ابو قرین کا رخ کیا تھا۔
مصراتہ شہر کے نواحی علاقوں میں لیبیا کی فوج اور وفاق حکومت کی ملیشیا کے درمیان معرکہ آرائی دوسرے مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔ توقع ہے کہ درالحکومت طرابلس کے بعد یہ علاقے لڑائی کا دوسرا محاذ بن جائیں گے۔ اس سے قبل فریقین یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ دارالحکومت میں فائر بندی اور عالمی برادری کی جانب سے اس جنگ بندی کو باقی رکھنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی پاسداری کریں گے۔ بالخصوص جب کہ لیبیا کی فوج مصراتہ شہر کے وسطی علاقے کے قریب پہنچنے کے بعد مصراتہ کی ملیشیا کو جھڑپوں کے علاقوں تک کھینچ کر لے آئی ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ جنیوا میں اس کے زیر سرپرستی لیبیا کے دونوں متحارب فریقوں کے بیچ ہونے والی بات چیت فائر بندی کے معاہدے تک پہنچے بغیر اختتام پذیر ہو گئی۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس نے فریقین سے رواں ماہ کی 18 تاریخ کو دوبارہ اکٹھا ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بات لیبیا کے معاملے کو سپورٹ کرنے والے اقوام متحدہ کے مشن نے اتوار کے روز ایک بیان میں بتائی۔ بیان کے مطابق فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا تا کہ فائر بندی کے ایک جامع سمجھوتے تک پہنچا جا سکے۔ بات چیت کا نیا دور 18 جنوری کو جنیوا میں ہو گا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ہونے والے مذاکرات لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ کی سربراہی میں ہوئے۔